ماحولیاتی آلودگی اور تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر کے ممالک میں درخت لگانے پر زور دیا جارہا ہے۔ بالخصوص ایسے علاقوں میں جو زلزلے، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کی زد میں رہتے ہیں۔ درخت لگانا اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ یہ بنی نوع انسان کی زندگی بہتر بناتے اور ضروریات پوری کرتے ہیں۔ درخت ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ درخت سورج کی حرارت کو جذب کرکے اپنے پتوں کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرتے ہیں۔ یہ آب و ہوا کو صاف کرتے ہیں جس سے ہمیں سانس لینے کے لیے معیاری ہوا ملتی ہے، جو پانی ہم پیتے ہیں درخت اس کو فلٹر کرتے ہیں اور دنیا بھر میں80فیصد سے زائد چرند پرند کا مسکن ہوتے ہیں جبکہ 25فیصد دوائیں درختوں سے تیار کی جاتی ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ملک میں گرمی کی شدت میں ہر سال اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ شہروں میں جابجا کنکریٹ کی عمارتیں نظر آتی ہیں اور ان عمارتوں کی تعمیر میں حائل درختوں کی کٹائی عام بات ہوگئی ہے، یوں یہ عمارتیں گرمی کی حدت میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کےایک بڑے طبقے نے کچھ عرصے سے درختوں کی اہمیت کو محسوس کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ حکومتی سطح پر بھی اس پر توجہ دی جارہی ہے۔ گھر میں لگے درخت پھل والے نہ ہوں تو بھی ان کی چھائوں بڑی فرحت بخش ہوتی ہے اور درخت بھی گھر کے فرد کی طرح ہی محسوس ہوتاہے۔
مکان کی تعمیر کے وقت عموماً محل وقوع، ہر قسم کے لوازمات، ہوا کے گزر وغیرہ کی منصوبہ بندی تو کرتے ہی ہیںلیکن ہمارے ذہن سے یہ محو ہوجاتاہے کہ مکان کی منصوبہ بندی کرتے وقت درختوں کو بھی اہمیت دیں اور گھر میں ان کے لیے جگہ مخصوص کریں۔ اگر آپ مکان تعمیر کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں یا اس عمل سے گزر رہے ہیں تو چار دیواری کے چاروں اطراف کھجور اور ناریل جیسے درخت لگائیں، جن کی اٹھان سیدھی ہو۔
پلاٹ کے درمیان میں اپنا تعمیراتی ڈھانچہ استوار کرتے ہوئے ایسا لے آؤٹ بنائیں کہ ہر کمرے کے کونوں پر المونیم یا لکڑی کی جالی دار کھڑکیاں اس طرح لگی ہوں کہ چاروں اطراف درختوں کے دائرے نظر آئیں۔ اس کے علاوہ چھت، بالکنی، صحن ، گھر کے عقبی حصے اور کسی کونے میں چھوٹے قد والے درخت بھی لگائے جاسکتے ہیں یا ان جگہوں کو پھول پودوں سے سجایا جاسکتا ہے۔ اس طرح گھر کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوگا اور آپ کو فطرت سے قربت بھی حاصل ہوگی۔
قدرت کو گھر میں لانے کے لیے پہلے سے موجود درختوں یا نئے پودے لگاکر انہیں گھر کے اندر مربوط عناصر کے طور پر لانا ممکن ہے۔ اگر آپ مکان کی تعمیر یا تزئین نو کی منصوبہ بندی کررہے ہیں تو پہلے سے موجود درخت کو گھر میں شامل کرنا بہت اچھا خیال ہے۔ تاہم، لوگ اس جانب توجہ دینے کے بجائے زائد جگہ کے حصول کے لیے درخت ہی کٹوادیتے ہیں۔ پہلے سے موجود درختوں کی حفاظت کرتے ہوئے انہیں نئے تعمیراتی ڈھانچے میں ضم کرنا مکان مالک، معمار اور ٹھیکیدار کے درمیان باہمی تعاون اور رابطے کے ذریعے ممکن ہے۔
درخت کے اردگرد تعمیرات کے دوران یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ اس کی جڑیں کہاں تک پھیلی ہوئی ہیں تاکہ اس حصے کو محفوظ بنایا جائے بصورت دیگر درخت مرجھا جائے گا۔ مکان کی تعمیر کے دوران درخت کی اونچائی کے حساب سے ہر منزل پر اس کے ساتھ دائرے کی شکل میں جگہ چھوڑنی ہوگی لیکن اگر آپ کے پاس جگہ زیادہ ہے تو چوکور شکل میں بھی جگہ چھوڑی جاسکتی ہے اور اطراف میں شیشہ لگا کر اسے محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ درخت کو اُوپر سے کھلا رکھا جانا چاہیے تاکہ اس تک دھوپ اور بارش پہنچ سکے۔
اگر آپ مکان کی تعمیر یا تزئین نو کے وقت نیا درخت لگانے کے خواہشمند ہیں تو اس کے لیے آپ کو گھر کے اندر مناسب جگہ مختص کرنی ہوگی اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ درخت کی بڑھوتری کے لیے تمام لوازمات دستیاب ہوں جیسے کہ ہوا، پانی، مٹی اور سورج کی روشنی۔ اس کے علاوہ درخت کی نشوونما کے لیے درکار دوسری ضروریات اور دیکھ بھال پر بھی غور کرنا ضروری ہے۔
آپ ایک ایسا درخت چنیں جس کی بلندی کمرے کی اونچائی سے زیادہ نہ ہو اور اس کا پھیلاؤ بھی بہت زیادہ نہ ہو۔ بےذائقہ اور عام پھل دینے والے درخت نہ لگائیں یا ایسے درخت جنہیں مسلسل کھاد ڈالنے یا گودنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایسے درختوں کا انتخاب بھی نہ کریں جن کےکچھ حصے زہریلے ہوتے ہیں کیونکہ یہ بچوں اور پالتو جانوروں کے لیے غیرمحفوظ ہوتے ہیں۔
ہمارے ملک میں درخت لگانے کے بہترین مہینے فروری/ مارچ اور اگست/ ستمبر مانے جاتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس زائدجگہ ہے تو ایک قطار میں درخت لگائیں، تاہم ان کا فاصلہ دس سے پندرہ فٹ ہونا چاہیے۔ اگر آپ خود درخت لگانا چاہتے ہیں تو زمین میں ڈیڑھ فٹ کا گڑھا کھودیں اور پودا لگادیں۔ نرسری سے بھل (اورگینک ریت مٹی سے بنی) لاکر گڑھے میں ڈالیں۔ اگر پودا کمزور ہے تو سہارے کے لیے اس کے ساتھ ایک چھڑی باندھ دیں ۔
پودا ہمیشہ صبح یا شام کے وقت لگائیں کیونکہ دوپہرمیں پودا لگانے سےوہ سوکھ جاتا ہے۔ پودا لگانے کے بعد اس گڑھے کو پانی سے بھر دیں۔ گرمیوں میں ایک دن کے وقفے سے جبکہ سردیوں میں ہفتے میں دو بار پانی دیں۔ پودے کے گرد اُگنے والی جڑی بوٹیاں تلف کردیں۔ اگر پودا مرجھانے لگے تو گھر کی بنی ہوئی کھاد یا یوریا فاسفورس ڈالیں، تاہم زیادہ کھاد ڈالنے سے بھی پودا سڑ سکتا ہے۔ سفیدہ، پاپولر، سنبل اور شیشم جیسے درخت جلدی بڑے ہوجاتے ہیں جبکہ دیودار اور دیگر پہاڑی درخت بڑھنے میں وقت لیتے ہیں۔