• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاست پروقت ضائع کرنےسے بہتر یہ ہے کہ آج دو اعلیٰ کتب پرتبصرہ کرتے ہیں۔

(1)پہلی کتاب میرے نہایت عزیز دوست جناب سرج الدین عزیز نے بھیجی ہے اس کا ٹائٹل (عنوان) ہے یا د عمرِ رواں اور یہ جناب عُبیدہ اقبال رضوی کی تحریر کردہ ہے جو کراچی سے حال ہی میں شائع کی گئی ہے۔ رضوی صاحب سراج بھائی کے عزیز دوست ہیں اور اس طرح میرے بھی دوست ہوئے۔ سراج بھائی ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ بینکر ہیں اور دنیا کے کئی ممالک میں اعلیٰ عہدوں پر رہے ہیں مگر کم ہی لوگ ان کی قابلیت سے واقف ہیں۔ آپ نے نہایت اعلیٰ کالم اخبارات میں لکھے ہیں اور دو کتب (The art and craft of Management) اور (The Mongol Pot) لکھی ہیں۔ یہ دونوں نہایت مفید اور اہم کتب ہیں۔ یہ آپ کو حکومتی اور اداروں کی صحیح سربراہی اور رہنمائی کے بارے میں بتا تی ہیں۔ میرے خیال میں پاکستان میں ان سے بہتر کوئی ماہر اس موضوع پر موجودنہیں ہے۔

کتاب کے مصنف عبیدہ اقبال رضوی بھی ایک ماہر بینکر ہیں۔ان کی یہ کتاب ان تجربوں کا نچوڑ ہے جو انہوں نے چالیس برس میں بین الاقوامی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرکے حاصل کیا ہے،انہیں اردو ادب سے گہرا لگائو اور دلچسپی ہے۔ وہ ایک طرح کے سندباد ہیں بلکہ صحرا نورد ہیں اور لاتعداد ملکوں کی سیر کی ہے اور کتاب میں اپنے تاثرات بیان کئے ہیں۔ جب پہلے میں نے سراج بھائی کا خط پڑھا تو ’عبیدہ‘ نام دیکھ کر سمجھا کہ یہ کسی خاتون کی کتاب ہے کیونکہ بھوپال جنت مقام میں یہ نام خواتین کا ہوتا تھا جس طرح ثروت، راحت، رئیس، شاہ جہاں، قیصر وغیرہ مگر پھر فوراً مجھے ہمارے بہت ہی مشہور اور حضرت خالد بن ولیدؓ کے ساتھی حضرت ابوعبیدہ بن الجراح کا نام بھی یاد آیا اوریہ مشکل حل ہوگئی کہ یہ نام مردوں کا بھی ہوتا ہے۔رضوی صاحب نے نہایت اچھے پیرایہ میں اپنے بچپن کے واقعات، مشرقی پاکستان اور کراچی میں قیام اور تعلیم کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج (کامرس) کا تذکرہ کیا ہے۔ یہ میرے کالج ڈی جے کالج کا ملحقہ کالج تھا اور اب ڈی جے کالج کا حصّہ ہے جس میں چند برس پہلے میں نے پرنسپل کا آفس، PA کا آفس، کچن، باتھ روم، کانفرنس روم وغیرہ کا اضافہ کردیا تھا، اُس وقت ڈی جے کالج کے پرنسپل ڈاکٹر روی شنکر تھے۔ لوگوں میں (طالبعلوں میں) ان کی بہت عزّت تھی۔

اس سوانح حیات میں رضوی صاحب نے اپنے اردو ادب کے ذوق کا پورا استعمال کیا ہے۔ اُمید ہے کہ اب جب کراچی جانا ہوگا تو سراج بھائی سے درخواست کرونگا کہ رضوی کو ساتھ لےکر تشریف لائیں اور شرفِ ملاقات بخشیں۔

(2)دوسری نہایت مفید، معلومات سے بھرپور کتاب ’’مولائے رومؒ ۔ احوال و افکار مولانا جلال الدین رومیؒ ‘‘ ہے۔ یہ کتاب مشہور جرمن فلسفی و ادیب این میری شِمِل نے لکھی تھی اور اس کا نہایت اعلیٰ ترجمہ ڈاکٹر جاوید مجید نے کیا ہے۔ کتاب کا انتساب میرے عزیز و پیارے دوست اور برادری کے سربراہ ڈاکٹر سردار یٰسین ملک (ہلال امتیاز) کے نام ہے۔ مولانا جلال الدین رومیؒ سے کون واقف نہیں وہ ہم لوگوں سے زیادہ مغرب میں بے حد مقبول ہیں اور ان کی کتاب ’مثنوی‘ کے کئی زبانوں میں ترجمے ہوئے ہیں۔ یہ کتاب مولانارومی کے ان خطوط کا مجموعہ ہے جو انھوں نے وقتاً فوقتاً سلجوقی سلطان امیر معین الدین سلیمان پروانہ کو لکھے تھے جن میں کسی آیت قرآنی کی تفسیر یا کسی حدیث کی تشریح یا کسی شعر کی توضیع کی گئی ہے۔ معین الدین پروانہ شاہ قونیہ رُکن الدین قلیچ ارسلان کے وزیر تھے اور دربار کے سیاہ و سفید کے مالک تھے، ان کو مولانا رومی سے بہت عقیدت تھی اور اکثر و بیشتر مولانا کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ یہ کتاب اردو اور فارسی کے طلباء و اساتذہ کے لئے ایک خزینہ معلومات ہے،اس کو ملک کی ہر لائبریری کی زینت ہونا چاہئے۔

(نوٹ 1) پچھلے دنوں چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہوا اور حکومت نے ہر حربہ استعمال کرکے اپنی ختم شدہ ساکھ بچانے کی کوشش کی۔ یوسف رضا گیلانی کے سات ووٹ رد کردیے گئے اب وہ عدالت سے رجوع کرینگے مگر سب سے حیرت کی بات پولنگ بوتھ میں کیمروں کی موجودگی ہے۔ اسکی تفتیش کے لئےنیک، ایماندار اور قابل پولیس افسر کا انتخاب کیاجانا چاہئے۔

(نوٹ2) کورونا کا زور ہے اور چند خودغرضوں نے ایک گندا پروپیگنڈہ شروع کردیا ہے کہ ویکسین ضرر رساں ہے۔ یہ سراسر جھوٹ ہے، ویکسین لگوائیے اس سے آپ کی اور آپ کے عزیزوں کی جان بچ سکتی ہے۔ میں نے خود یہ ویکسین لگوائی ہے اور میری بیگم، میری بیٹی اور نواسیوں نے بھی یہ ویکسین لگوائی ہے ۔ کورونا جیسے موذی مرض سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ اس سے متعلق تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں یاد رکھیں جب آپ اپنا تحفظ کرتے ہیں تو دراصل آپ دوسروں کو بھی اس مہلک مرض سے محفوظ کرتے ہیںاور کسی کی زندگی کو تحفظ فراہم کرنا یقیناً ایک مثبت عمل ہے ہمارا مذہب تو ہمیں ایسے ہی رویئے اختیار کرنے کی تلقین کرتا ہے۔خدا کے لئے خودغرض جاہلوں کی باتوں پر دھیان نہ دیں ،افسوس کہ چند لوگ بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلا کر ان کو زندگی بھر کے لئے ا پاہچ بنادیتے ہیں اور زندگی بھر اس کاخمیازہ بھگتے ہیں۔ ویکسین فوراً لگوائیں اور خود کی اور اپنے پیاروں کی جان بچائیں۔ اللہ پاک آپ سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

(نوٹ3) ہمارے نام نہاد مسلمان یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے فرمادیا ہے کہ ہر فرد کی موت کا وقت اور جگہ مقرر ہے، اس میں پل بھر بھی تبدیلی نہ آئے گی، مگر بعض لوگ اپنے عزیزوں کی طرف سے خوفزدہ ہیں کہ ان کوموت پاکستان میں دشمنوں کے ہاتھوں ہوگی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ کہیں بھی رہیں، جب وقت آئے گا تو حضرت عزرائیل علیہ السلام پلک جھپکتے موجود ہونگے اور اپنا کام کردینگے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین