اسلام آباد(محمد صالح ظافر/ خصوصی تجزیہ نگار)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سفارتکارانہ مہارت کو بروئے کار لاکر ایک مرتبہ پھر بیرونی محاذ گرم کر رہے ہیں،
اس مقصد کے لئے لانگ مارچ، دھرنے اور استعفے سے پہلے عدم اعتماد کا ہتھیار آزمایا جائے گا، اس ہتھیار کا حتمی ہدف تو ایک ہی شخص ہو گا تاہم اسے ایک سے زیادہ عہدیداروں کو تختہ مشق بنانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین سینیٹ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ میں سے کسی ایک کو فوری نشانہ بنایا جائے گا۔
پنجاب میں وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد لایا جاتا ہے تو اسے اسمبلی کے اندر اور باہر دونوں اطراف سے بھرپور تائید حاصل ہوگی اس طرح قومی اسمبلی کے اسپیکر کو ہٹانا بھی سہل ہوگا۔
ان کے خلاف ’’رائے عامہ‘‘ کافی ہموار ہے عدم اعتماد کے حوالے سے اتفاق رائے بحال ہونے سے حالیہ دنوں میں پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے درمیان پیدا شدہ کشیدگی بلاتاخیر قصہ پارینہ بن جائے گی۔