کراچی میں کئی روز سے احتجاجی اساتذہ کا معاملہ سندھ اسمبلی پہنچ گیا، وزیر تعلیم سعید غنی نے صاف کہہ دیا کہ معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سے سندھ حکومت کچھ نہیں کرسکتی، اساتذہ احتجاج ختم کرکے اسکول سنبھالیں اور عدالت میں مقدمے کی پیروی کریں۔
سندھ اسمبلی کے باہر سراپا احتجاج اساتذہ سے متعلق وزیر تعلیم سعید غنی نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ 2017 میں کانٹریکٹ پر ان ہیڈ ماسٹرز کو بھرتی کیا گیا، 2017 میں آئی بی اے پاس ہیڈ ماسٹرز کی تقرری پر عدالت میں کیس کیا گیا، فیصلے میں کہا گیا کہ 17 گریڈ ملازمتیں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے دی جائیں۔
سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت نے کوشش کی کہ کانٹریکٹ ہیڈ ماسٹرز کو مستقل کیا جائے، اساتذہ پبلک سروس کمیشن کے ٹیسٹ دینے پر تیار نہیں ہوئے، ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ ان اساتذہ کو نکال کر نئی بھرتیاں کریں۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد بینچ نے الگ حکم جاری کیا، حیدر آباد بینچ کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے کانٹریکٹ میں توسیع کی، ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کراچی اور حیدرآباد بینچ کے الگ فیصلے ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ احتجاج پر بیٹھے ہیڈ ماسٹرز سے ہم نے ملاقات کی، سندھ حکومت کے پاس راستہ نہیں کہ ان اساتذہ کو ریگولرائز کرے۔
انہوں نے کہا کہ 950 سے زائد ہیڈ ماسٹرز نے اسکولوں کو اچھا چلایا ہے۔