اسلام آباد (عمر چیمہ) گوکہ حکومت نے ایک ایسے وقت گلوکار علی ظفر کو حسن کارکردگی کا اعزاز دے کر ایک تنازع کو جنم دیا جب ان کے خلاف ہراساں کئے جانے کے الزام کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ایک پولیس افسر کو اعزاز سے نوازے جانے پر کوئی ہلچل نہیں ہوئی جس پر سانحہ ساہیوال پر ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ پنجاب کے ایس ایس پی پر سانحہ ساہیوال میں ملوث ہونے کا الزام ہے انہیں 23مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر غیرمعولی ہمت اور جرأت کا مظاہر کرنے پر ستارہ شجاعت سے نوازا گیا۔ یہ شجاعت اور بہادری کے اعتراف میں دیا جانے والا دوسرا اعلیٰ ترین قومی اعزاز ہے۔ جن 24افراد کو یہ اعزاز دیا گیا۔ ایس ایس پی ان میں سے چار زندہ شخصیات میں سے ایک ہیں۔ آئی ایس آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو بھی ستارہ شجاعت سے نوازا گیا، وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے اس پریمیئر ایجنسی کے پہلے افسر ہیں۔ 20مرحومین میں اکثریت ان ڈاکٹرزکی ہے جنہوں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں اپنے ہم وطنوں کی زندگیاں بچاتے ہوئے جانیں قربان کیں۔ جہاں تک ایس ایس پی کا تعلق ہے وہ جنوری 2019کو ساہیوال میں فائرنگ کے واقعہ میں مبینہ طورپر ملوث ہونے پر معطل ہیں۔