چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کا اتحاد برقرار رکھنا چاہتا ہوں، نون لیگ کا اپوزیشن لیڈر کا امیدوار متنازع تھا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ مریم نواز سمیت دیگر لوگ پیپلزپارٹی کے خلاف بیان بازی کررہے ہیں، ن لیگ کے رہنماؤں کا احترام کرتا ہوں، مریم نواز کی عزت کرتا ہوں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سینیٹ میں ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں کے 26 ممبر ہیں، دلاور خان کے ساتھ کچھ اور لوگ تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اعتراض نہیں کیا جب پنجاب میں بلا مقابلہ سینٹ کا الیکشن ہوا، یوسف رضا گیلانی کا چیئرمین سینٹ بننا جمہوریت کی جیت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے سینیٹر سے امید تھی کہ وہ ہمیں ووٹ دیں گے، بی اے پی کے سینیٹرز اب اپوزیشن بینچز پر بیٹھ رہے ہیں، انہیں ویلکم کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو گھر میں گھس کر شکست دی، میں سمجھتا ہو اپوزیشن کا کوئی نقصان نہیں ہوا، ہمار خواہش تھا کہ چیئرمین سینٹ بنوائیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں کسی کے بھی بیان پر کوئی ردعمل نہیں دونگا، ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہے کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف سوشل میڈیا پر کل سے مخصوص پراپیگینڈہ کیا جارہا ہے، اکیس سینیٹرز ہمارے پاس ہیں، اپوزیشن لیڈر کا حق ہمارے پاس ہے، پیپلز پارٹی کے پاس اکثریت تھی اور اپوزیشن لیڈر بھی ان کا ہی بننا تھا۔
بلاول بھٹو نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مطالبہ کرتے ہیں ندیم بابر کی طرح بشمول وزیراعظم تمام وزرا کو ہٹایا جائے، حکومت کو ٹف ٹائم دیتے رہیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ محسوس ہوا کہ پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگایا جارہاہے، افسوس ہے کہ ایک جماعت نے ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے وزیراعظم کو گھر میں گھس کر شکست دیکر تاریخی کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین سینیٹ پر ہمارے جو اعتراضات ہیں اس پر جدوجہد جاری ہے، پریزائیڈنگ افسر نے متنازع فیصلہ دے کر یوسف رضا گیلانی سے ناانصافی کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک میں کورونا کی تیسری لہر جاری ہے، پنجاب میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے باعث شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی ایس او پیز کے ساتھ ضلعی سطح پر منائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی برسی بڑے اجتماع کی صورت میں نہیں منائیں گے، گڑھی خدا بخش میں جلسہ نہیں ہوگا،4اپریل کو صرف قران خوانی ہوگی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 5 اپریل کو پی پی کی سینٹرل ایگزیکیٹو کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں پی ڈی ایم کے حوالے سے فیصلے کیےجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو للکارتے رہیں گے، پیپلزپارٹی نے شروع دن سے پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل پر تنقید کی، اسٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس کی مذمت کرتے ہیں، حکومت اسٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس کو فوری واپس لے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صرف ندیم بابر نہیں وزیراعظم سمیت کابینہ میں جس جس نے فیصلے کیے سب کو ہٹانا چاہیے، حکومت میں وہ اہلیت نہیں کہ آئی ایم ایف کے سامنے صحیح فیصلے کرے، تاریخی ناکامی ہے کہ شرح نمو جنگ زدہ افغانستان اور بنگلا دیش سے بھی کم ہے۔