اسلام آباد (انصار عباسی) براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ کی زیر قیادت قائم کردہ کمیشن نے اُن جرنیلوں کو چھوڑ دیا ہے جو نیب کے سربراہ تھے لیکن سابق پراسیکوٹر جنرل اور ایک وکیل کو معاملے کا قصور وار قرار دیا ہے، ساتھ ہی ایس جی ایس، کوٹیکنا اور اے آر وائی کیسز میں آصف علی ز رداری کی حقائق کی بنیاد پر اپیل کی سطح پر پراسیکوشن کا مطالبہ کیا ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ احتساب عدالت نے کس طرح ان کیسز کا فیصلہ ’’گمشدہ‘‘ ریکارڈ کی بنیاد پر آصف علی زرداری کے حق میں سنا دیا۔ کمیشن کا اصرار ہے کہ یہ ریکارڈ گمشدہ نہیں ہے اور اس لیے اپیل کے مرحلے پر اس بات پر توجہ دینا چاہئے تاکہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ واپس لیا جا سکے۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن کے مطابق براڈشیٹ ایل ایل سی اور آئی اے آر جیسی کمپنیوں کے ساتھ 2000ء میں کیے جانے والے معاہدوں میں نقائص تھے۔ کمیشن نے اس بات کی توثیق کی کہ حکومتِ پاکستان کے مفادات کے تحفظ کی بجائے یہ معاہدے غیر ملکی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے کیے گئے۔
پاکستان کے مفاد کا دفاع نہیں کیا گیا۔ کمیشن نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے گئے اور اس معاملے میں وزارت قانون اور اٹارنی جنرل آفس سے مشورہ بھی نہیں کیا گیا۔