• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی پی، ن لیگ محاذ گرم، پیپلز پارٹی کی بے اصولی برداشت نہیں، ساتھ چلنا مشکل، رانا ثناء، اتحاد کیلئے چپ، کہنے کو بہت، شازیہ مری


خیرپور، لاہور، اسلام آباد (نامہ نگار، ایجنسیاں) پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ایک بار پھر محاذ گرم ہوگیا ہے، مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی سینیٹ کے معاملے پر اپنی غلطی تسلیم کرے، بے اصولی برداشت نہیں۔

سمجھونہ نہیں ہوسکتا، ساتھ چلنا مشکل ہوگا،جبکہ پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ میری کا کہنا ہے کہ اتحاد کیلئے چپ ہیں، کہنے کو ہمارے پاس بھی بہت ہے ،ن لیگ نے اپوزیشن جماعتوں کا خفیہ اجلاس کیوں بلایا، اگر ن لیگ پی پی پی کیخلاف چارج شیٹ لائیگی تو ہمارے پاس بھی ن لیگ کیلئے ایک چارج شیٹ تیار ہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عمران کی طرح ن لیگ بھی گیلانی کی جیت ہضم نہیں کررہی، ہر وقت آر پار نہیں ہوتا، آئندہ شہباز شریف اور حمزہ سے رابطہ ہوگا، ہم حکومت کی جبکہ پی ڈی ایم کی دیگر جماعتیں اپوزیشن کی ہی مخالفت کررہی ہیں، ن لیگ کے احسن اقبال نے کہا کہ 7مستردووٹوں پر مہر پی پی نےلگائی، جب گول کرنے کا وقت آیا پیپلزپارٹی نے حکومت سے ہاتھ ملاکراپویشن لیڈرکاعہدہ لے لیا۔ 

تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شفاف الیکشن چاہتے ہیں، حکومت کی مدت پوری نہ ہونے کا اشارہ دیا نہ کبھی دونگا، صرف ہماری پارٹی ہی پی ٹی آئی کی مخالفت کررہی ہے، باقی دوست اپوزیشن سے اپوزیشن میں مصروف ہیں۔

صورتحال کا فائدہ عمران خان کو پہنچ رہا ہے، وزیراعظم ملک اور معیشت چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتے،پاکستان میں کبھی اتنا کنفیوژ وزیراعظم نہیں رہا ، میرے کارکنوں کے پی ڈی ایم کے بارے کچھ سوالات ہیں لیکن ہم اس پرزورنہیں دیتے، بھارت نے کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کردیا، وزیراعظم قومی اسمبلی میں کھڑے ہوکرکہتا ہے میں کیا کروں۔ 

خیرپورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کسی لڑائی میں نہیں پڑنا چاہتے، اپوزیشن کی کچھ جماعتیں یہ تاثر دے رہی ہیں کہ پیپلزپارٹی نے ڈیل کی ہے۔

پیپلزپارٹی کبھی ڈیل کی سیاست نہیں کرتی،چھوٹے ایشوزکے بجائے حکومت مخالف تحریک پرتوجہ دینی چاہیے، پارلیمانی سیاست کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سے رابطہ رکھنا پڑیگا۔ سمجھتا نہیں ہوں کہ کسی کو منانے کی ضرورت ہوگی۔ 

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ حالات میں مولانا فضل الرحمن کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام جماعتوں کو متحد رکھیں ہم کسی سے لڑائی نہیں چاہتے اپوزیشن جماعتیں ملکر کام کریں ایسا نہ ہوا تو اس کا فائدہ عمران خان کو ہوگا۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس کی ہرفورم پرمخالفت کرینگے، کہا تھا عثمان بزدار کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائیں، کٹھ پتلی نظام ختم ہوجائیگا۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ پنجاب اوروفاق میں حکومت کی اپوزیشن پیپلزپارٹی کررہی ہے، اپوزیشن کی باقی جماعتیں اپوزیشن کی اپوزیشن کررہی ہیں، اختلافات ایک طرف رکھ کرحکومت کیخلاف متحد ہونا چاہیے، عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو سب کا نقصان ہوگا۔

بلاول نے کہا کہ گزشتہ 3 سال سے حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ناکامی کا سامنا ہے، پاکستان کی معاشی ترقی رکی ہوئی ہے، پاکستان مہنگائی کی شرح میں دیگرممالک سے آگے ہے، غربت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے لیکن حکومت کے پاس اس کا کوئی حل نہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ایف کی ڈیل سے پاکستان نے معاشی خودمختاری کھودی ہے، پاکستان کی شرح نمو آج افغانستان سے بھی پیچھے ہے، کون سی حکومتی ٹیم تھی جس نے 100 روزمیں مسائل حل کرنا تھے۔ 

بلاول بھٹونے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کی پہلے روزسے مخالفت کی، ہم سمجھتے ہیں کہ پورے پاکستان کیلئے ایک پالیسی ہونی چاہیے،کیا پاکستان میں کبھی کوئی اتنا کنفیوژوزیراعظم رہا ہے، وزیراعظم میں وہ صلاحیت ہی نہیں ہے کہ وہ معیشت چلائیں، پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل سےغریب عوام کوتکلیف پہنچے گی، موجودہ دورمیں ریلیف صرف امیروں کیلئے ہے۔ 

ادھر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سینیٹ کے معاملے پر اپنی غلطی تسلیم کرے، پیپلزپارٹی کی بے اصولی قابل معافی نہیں، اس پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ 

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا کل کا فیصلہ حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا، حکومت ووٹ چوری کرتے رنگے ہاتھوں پکڑی گئی، ووٹ کی عزت کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، ملک میں آئین و قانون کی عملداری نہیں ہے، دھاندلی کا شور مچا کر آگے آنیوالے خود دھاندلی کی پیداوار ہیں۔ 

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ 20 پریذائیڈنگ آفیسرز کو نوکری سے برخاست کیا جائے، ڈسکہ الیکشن چرانے میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ خود ملوث ہیں، ان کو نااہل قرار دیکر سزا دی جائے، ووٹ چوروں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ووٹ چور، چینی چور، آٹا چور، ادویات چور کیخلاف جدوجہد جاری رکھے گی، پیپلزپارٹی نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کیلئے جو حمایت حاصل کی وہ غلط ہے، اگر اپوزیشن لیڈر لانا چاہتی ہے تو مطالبہ پی ڈی ایم اجلاس میں رکھے، پی پی اگر بے اصولی پر قائم رہی تو ساتھ چلنا مشکل ہوگا۔ 

دوسری جانب مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز و رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ اگر مسلم لیگ(ن) پی پی پی کیخلاف چارج شیٹ لائے گی تو ہمارے پاس بھی ن لیگ کیلئے ایک چارج شیٹ ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی اور اے این پی پی ڈی ایم کے اجلاس میں سوال کرینگے کہ اپوزیشن کے اتحاد کی مخصوص جماعتوں کا خفیہ اجلاس کیوں بلایا گیا؟ پی ڈی ایم حکومت کیخلاف اتحاد کا نام ہے، اسے اپوزیشن پارٹیوں کیخلاف استعمال کرنے کی ن لیگ کو وضاحت دینا ہوگی۔ 

پیپلزپارٹی کے مرکزی میڈیا آفس سے جاری ہونے والے بیان میں شازیہ عطا مری نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم سربراہ سے سوال کرینگے کہ اپوزیشن کا اتحاد اپوزیشن پارٹیوں کیخلاف کرنے کی کوشش کیوں ہو رہی ہے۔ 

پیپلزپارٹی سوال کریگی کہ کس کے ایماء پر پی ٹی آئی کی حکومت کو بچانے کیلئے اچانک استعفوں پر زور دیکر لانگ مارچ کیخلاف سازش کی گئی۔ اگر استعفے اتنے ضروری تھے تو ن لیگ ابھی تک اپوزیشن میں کیوں بیٹھی ہے؟ شازیہ مری نے کہا کہ اگر باپ کے باپ کا ہم پر ہاتھ ہوتا تو صدر آصف علی زرداری نے خلاف کیسز کھولنے کی باتیں نہ کی جا رہی ہوتیں۔ 

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے والے تمام سینیٹرزآزاد حیثیت سے منتخب ہوئے ہیں، آزاد سینیٹروں کا باپ کا ثابت کرنے کیلئے ایڑھی چوٹی کا زور لگانا ن لیگ کا بچگانہ رویہ ہے۔ 

شازیہ مری نے کہا کہ رانا ثنااللہ پی پی پی سے معافی کا مطالبہ کرنے کی بجائے پنجاب سے پی ٹی آئی سے مل کر بلا مقابلہ سینیٹر منتخب کرانے پر معافی مانگے اور مسلم لیگ(ن) کو بھی پی پی پی سے معافی مانگنی چاہیے کہ پی ٹی آئی کا سینیٹر جتوانے کے لئے پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار فرحت اللہ بابر کو ہروایا۔

ادھر ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ جب گول کرنے کا وقت آیا پیپلزپارٹی نے حکومت سے ہاتھ ملا کر اپویشن لیڈر کا عہدہ لے لیا، احسن اقبال کا کہنا تھا اسپیکر کے رویے کے باعث کسی کمیٹی میں شریک نہیں ہونگے، ہمارے تمام فیصلے پی ڈی ایم کےپلیٹ فارم سے ہونگے، پیپلزپارٹی نےیکطرفہ طورپراسپیکرقومی اسمبلی سےملاقات کی۔ 

انہوں نے کہا تمام جماعتیں لانگ مارچ کیساتھ استعفیٰ دیتیں توحکومت گرجاتی،9 جماعتیں ایک طرف، پیپلزپارٹی دوسری طرف تھی،بی اےپی سےالحاق پرپیپلزپارٹی خودبھی پریشان ہوئی۔

ان کاکہناتھابلاول بھٹوپارٹی چیئرمین ہیں لیکن ابھی سیاست سیکھنی ہے، 5 یا 6سیٹیوں کیساتھ پیپلزپارٹی کس عدم اعتمادکی بات کررہی ہے؟ ہماراسیاسی تجربہ بلاول بھٹوسےزیادہ ہے، مسلم لیگ(ن)میں کوئی دھڑے بازی نہیں ہے۔

تازہ ترین