اسلام آباد ( نمائندہ جنگ )وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کسی اپنے کا احتساب کرنا تکلیف دہ عمل ہے لیکن اگر ان پر الزام غلط ثابت ہوجائے تو اس سے خوشی ہوگی۔
شوگر کمیشن کی رپورٹ کے تناظر میں شوگر مافیا کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے، کسی کو نشانہ بنایا جارہا ہے نہ ہی کسی کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے، جہانگیر ترین ٹارگٹ نہیں ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے تحقیقات ہوچکی جبکہ سلمان شہباز ملک سے مفرور ہیں۔
چینی 85روپے کلو ہی فروخت ہوگی ، کسی شوگر مل کو یہ وارا نہیں کھاتا تو کچھ اور کام کرلے ، سٹہ بازوں کے 392 بے نامی اکائونٹس سے 667 ارب روپے کے لین دین کا پتہ چلا ان کو منجمد کردیا گیا ہے۔
ہفتہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے خدشات ظاہر کئے ہیں کہ ان کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے، ایف آئی اے شوگر کمیشن کے تناظر میں اقدامات کر رہی ہے کسی کو قانون سے ہٹ کر نہ ہی ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے رمضان شوگر ملز اور الحدیبیہ ملز کے خلاف مقدمہ میں 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا ہے، اس مقدمہ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف سے تحقیقات ہوچکی ہیں جبکہ سلمان شہباز ملک سے مفرور ہیں۔
جہانگیر ترین گروپ کے خلاف مقدمہ میں 4.35 ارب روپے کی ہیرپھیر کا الزام لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں چینی کی ایکس مل قیمت 80 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے، سندھ حکومت سے بھی اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔