وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ روس کے وزیرِخارجہ سرگئی لیوروف آج پاکستان آ رہے ہیں، یہ کسی روسی وزیرِخارجہ کا 9 سال بعد پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
روسی ہم منصب کے دورۂ پاکستان پر ویڈیو بیان کے ذریعے اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیرِخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روس اس خطے کا انتہائی اہم ملک ہے، دورہ عکاس ہے کہ روس سے پاکستان کے تعلقات نیا رخ اختیار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک روس تعلقات میں بہتری آ رہی ہے، دیکھ رہے ہیں کہ پاک روس معاشی و دفاعی تعلقات کیسے بڑھ رہے ہیں، نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان اور روس آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آٹے کے بحران میں روس نے پاکستان کو بر وقت گندم فراہم کی، روسی وزیرِ خارجہ سے تجارت کے فروغ کے لیے بات ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ روسی وزیرِ خارجہ کی وزیرِاعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ سے بھی ملاقات ہو گی، وہ وفود کی سطح پر مذاکرات میں شریک ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ روسی وزیرِ خارجہ کا دورۂ پاکستان دو روز پر مشتمل ہے، اس دوران اسٹیل مل کی بحالی کے لیے سرمایہ کاری کی راہ نکلے تو تعاون بڑھنے کا موقع مل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس مل کر افغان امن عمل میں کردار ادا کر رہے ہیں، پاکستان نے 18 مارچ کو ماسکو میں سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی۔
وزیرِ خارجہ نے مزید بتایا کہ دوشنبے میں سفیر ضمیر کابلوف کے ساتھ ملاقات ہوئی، ان سے افغان امن عمل میں ابھرتی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال ہوا ۔
شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس بھارت کو افغانستان میں قیامِ امن کے لیے مثبت کردار ادا کرنے پر آمادہ کر سکتا ہے، روسی وزیرِخارجہ کا دورۂ پاکستان دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے انتہائی اہم ہے۔