اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس بلاک پر حملے اور توڑ پھوڑ کے معاملے میں ایڈوکیٹ شائستہ تبسم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ 12اپریل کو سنایا جائے گا۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس بلاک پر حملے کے معاملے پر انسداد دہشت گردی کے جج راجہ جواد عباس حسن سماعت نے کی۔
سماعت میں ایڈوکیٹ شائستہ تبسم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جو 12 اپریل کو سنایا جائے گا۔
ایڈوکیٹ شائستہ تبسم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس ایک باپ کی حیثیت رکھتا ہے بچے مسئلہ لے کے باپ کے پاس نہیں جائیں گے تو کس کے پاس جائیں گے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ کبھی کوئی وکیل عدلیہ پر حملہ کرنے کا نہیں سوچے گا، 3 بار ہائیکورٹ بار کا صدر اور پاکستان بار کونسل کا ایک بار صدر رہنے کے باوجود سر پر ڈنڈے کھائے۔
ان کاکہنا تھا کہ صغراں بی بی کیس میں سپریم کورٹ کے7 رکنی بینچ کے فیصلے سے واضح ہے، ایف آئی آرکے بعد بھی جب تک ضرورت نہ ہوتو کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا، تفتیش میں بھی ضرورت نہیں تو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ تفتیش ہوچکی ، جب ضرورت نہیں تو گرفتارکرنے کی کیا ضرورت ہے؟ واقعےمیں زخمی صحافی نےبیان دیاموکلہ کا واقعے میں کوئی کردار نہیں تھا۔
کھوسہ نے دلائل میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق سزا سنائے جانے سے پہلے کبھی کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔