اس امر سے مفر ممکن نہیںکہ کوئی بھی صورتحال امن سے بڑھ کرنہیں ہو سکتی،پاکستان اور پاکستان کے مسلح اداروں کا بھی ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے ،جس کی حالیہ مثال افغان امن عمل میں پاکستان کا بنیادی کردار اور یہ موقف ہے کہ جنگ کسی بھی صور ت معاملات کا حل نہیں اور پائیدار امن کا حصول صرف اور صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔اس حقیقت کو بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ اگر امن قائم رکھنا ہے تو پھر اپنے دفاع کو بھی ناقابلِ تسخیر بنانا از بس ضروری ہے ۔ افواجِ پاکستان کے ترجمان کے مطابق، ا ٓرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں240 ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں تمام کور کمانڈرز نے شرکت کی ۔ عسکری قیادت نے افواج پاکستان کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کا عزم دہرایا جبکہ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے سابق فاٹا کے قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کاموں کو تیز کرنےکی ضرورت پر زور دیا ، فوجی قیادت نےکورونا وائرس پرقابو پانے کیلئے سول انتظامیہ کی مکمل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔ کورکمانڈرز نے افغان امن عمل کے حوالے سے ہونے والی مثبت پیش رفت اور کوششوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔ یہ واضح رہے کہ اس وقت خارجہ امور کے تناظر میں افغان امن عمل اور کشمیر کے تنازعے کا پُرامن حل بھی ملکی ترجیحات میں شامل ہے‘ اس پس منظر میں عسکری قیادت کا یہ اجلاس نہایت اہم تھا کیوں کہ اس میں ان دونوں معاملات کا جائزہ لیا گیا جن کا حل خطے میں امن کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔ کورونا وبا کے حوالے سےعسکری قیادت کی طرف سے تعاون کی پیشکش بھی خوش آئند ہے کیوںکہ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ کورونا سے نمٹنا ملک کے تمام اداروں کی ترجیح ہونا چاہئے اورکور کمانڈرز کانفرنس میں یہ معاملہ زیرِبحث آنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ عسکری قیادت قوم کو درپیش تمام تر مشکلات سے با خبر ہے۔