لاہور / کراچی(نمائندہ جنگ / اسٹاف رپورٹر) سربراہ تحریک لبیک پاکستان صاحبزادہ سعد حسین رضوی کو گرفتار کرلیاگیا جس کے بعد تحریک لبیک کے کارکن خادم رضوی کے مزار پر جمع ہوگئے۔
تحریک کے کارکنوں نے ملک بھر میں احتجاج اور دھرنے دینے شروع کردیئے، جس سے ٹریفک جام ہوگئی ،کئی شہروں میں آمدورفت مفلوج اور ایمبولنسز بلاک ہوگئیں ، لوگ پریشانی میں گھر گئے، کئی شہروں میں کارکنوں کی پولیس کیساتھ جھڑپیں بھی ہوگئیں جبکہ کئی افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ کراچی اور خضدار میں ٹی ایل پی کے 2؍ کارکن جاں بحق ہوگئے ۔
لاہور میں اکثر راستے بند ہونے سے اسپتالوں کو آکسیجن سلنڈر ز سپلائی میں مشکلات بڑھ گئی اور کورونا کے مریض خطرے میںآگئے ہیں ، سیکرٹری صحت پنجاب نے اپیل کی ہے کہ آکسیجن کے ٹرکوں کو راستہ دیا جائے ۔
فضائی سفر کرنے والوں کو بھی مشکلات پیش آئیں، راستے نہ ملنے کے بعد مسافر ائیرپورٹ نہ پہنچ سکے جس کی وجہ سے فلائٹس شیڈول متاثر ہوا، جبکہ باہر ممالک سے آنے والے مسافر ائیرپورٹ پر ہی پھنس گئے انہیں باہر جانےکا راستہ نہ ملا ۔
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی سعد رضوی کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سربراہ تحریک لبیک علامہ اقبال ٹاؤن میں محمود اختر نامی تاجر کی نماز جنازہ پڑھانے گئے جس کے فوری بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔
لاہور میں سربراہ تحریک لبیک کی گرفتاری کے بعد تحریک کے کارکن علامہ خادم حسین رضوی کے مزار پر جمع ہونا شروع ہوگئے۔
انہوں نے ملتان روڈ پر دھرنا دیدیا جس کے بعد اسکیم موڑ سے چوک یتیم خانہ تک دونوں اطراف سے ٹریفک بند ہوگئی اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کا شدید دباؤ بڑھ گیا ، کارکن ملتان روڈ پر مرکزی آفس کے سامنے اکٹھے ہو گئے ذمہ داران سوشل میڈیا پر اعلان کے ذریعے کارکنوں کو مرکزی آفس پہنچنے کا پیغام دیتے رہے۔
جب کارکن مرکزی آفس کے سامنے اکٹھے ہونے لگے جن میں چند کارکن ڈنڈے بھی اٹھائے ہوئے تھے کو منتشر کرنے کیلئے پولیس واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس سے کارکن مزید مشتعل ہو گئے پولیس نے چند کارکنوں کو حراست میں بھی لے لیا۔
بعد ازاں مرکزی قائدین کی کال پر تحریک لبیک کے کارکنوں نے ملک بھر میں دھرنے دین شروع کردیئے اور کئی شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر دھرنے دے کر ٹریفک کیلئے بند کر دیا۔ترجمان تحریک لبیک پاکستان نے سربراہ تحریک لبیک کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی اوچھے ہتھکنڈے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے، لانگ مارچ ضرور ہوگا۔
صاحبزادہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد تحریک لبیک پاکستان مجلسِ شوریٰ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیاگیا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ صدر سنی تحریک پنجا ب نے سعد ر ضوی کی فوری رہا ئی نہ ہونے پرپور املک جام کرنے کی وارننگ دی ہے۔
اشرف آصف جلالی نے گرفتاری کی مذمت کی ہے جبکہ جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور تحریک لبیک کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ادھر کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹی ایل پی کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔
اورنگی ٹاؤن دھرنے کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جابحق ہو گیا ، جاں بحق کارکن کی لاش عباسی اسپتال منتقل کی گئی تو مشتعل افراد نے ہنگامہ آرائی کی اور پولیس موبائل کو الٹ دیا تھا، بعد ازاں پولیس کی مزید نفری نے موقع پر پہنچ کر مذکورہ موبائل اور اس میں موجود اہلکاروں کو ریسکیو کیا، مذکورہ اہلکار ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کا کھانا لیکرآرہے تھے معلومات لی جارہی ہیں کہ فائرنگ میںجاں بحق ہونے والا شخص کس کی فائرنگ سےہلاک ہو اہے اور اسکا کس سے تعلق ہے۔
ٹی ایل پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہو نے والے کا نام طلحہ ہے اور وہ ہمارا کارکن تھا۔
نیو کراچی صنعتی ایریا تھانے کا پولیس اہلکا ر زوہیب ڈیوٹی کے دوران پاور ہاؤس چورنگی پر نامعلوم افراد کے تشدد سے شدید زخمی ہو گیا۔
حب ریور روڈ اور کھارادر میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم میں 2پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جس کے باعث مذکورہ علاقوں میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ پڈعیدن ، نوشہرو فیروز ، ٹنڈوجام ، حب میں دھرنے اور روڈ بلاک کئے گئے ۔
لاہور شہر میں یتیم خانہ چوک ، ٹھوکر نیازبیگ، شاہدرہ، ای ایم ای چوک، چونگی امرسدھو، جوڑے پل، برکی، مصری شاہ، ہربنس پورہ، شالیمار چوک، باگڑیاں،نیازی چوک، آزادی چوک، آئوٹ فال روڈ،سگھاں پل اور دیگر علاقوں میں دھرنے دے کر ٹریفک کو بلاک کر دیا۔قصور ، رائے ونڈ ، دیپالپور روڈ اور شہر کو آنے والے تمام راستے بند ہو گئے ،سرگودھا ، لالہ موسیٰ ، گجرات، کھاریاں،سرائے عالمگیر اور دیگر شہروں اور علاقوں میں احتجاج کے دوران سیکڑوں کارکن جمع ہوگئے ٹریفک بلاک کردی۔
خضدار میں تحریک لبیک پاکستان کے عہدیداران اور کارکنان نے جھالاوان بس اڈے کے قریب رکاوٹیں کھڑی کرکے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو بند کیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام معطل ہوگیا ، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس پھینکی اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔
مقامی رہنماؤں کےمطابق پولیس فائرنگ سے ایک کارکن سلیم جاں بحق ہوگیا، ایس ایچ او سٹی پولیس نے بتایا کہ مشتعل مظاہرین نے پہلے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤکیا اور مظاہرین کے حامیوں نے نا معلوم سمت سے پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی پولیس نے اپنی دفاع میں آنسو گیس کا استعمال کیا اور ہوائی فائرنگ کی چار پولیس اہلکاروں کی زخمی ہونے کی ایس ایچ او نے تصدیق کی جبکہ مظا ہرین میں سے بھی ابتدائی اطلاعات کے مطابق چار افراد زخمی ہوگئے ہیں۔