پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فیصل کریم کنڈی نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے سوالات پوچھ لیے۔
پی ڈی ایم سربراہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے استفسار کیا کہ فضل الرحمٰن بتائیں کس کے کہنے پر لانگ مارچ کو استعفوں سے نتھی کیا؟
انہوں نے سوال کیا کہ پی ڈی ایم سربراہ بتائیں کہ اپوزیشن اتحاد کے ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کا ذمے دار کون ہے؟
پی پی رہنما نے مزید کہا کہ 2002ء میں پی پی کی اکثریت کے باوجود مولانا فضل الرحمٰن اپوزیشن لیڈر بنے، مولانا پی ڈی ایم نام کے سیاسی اتحاد کو سیاسی پارٹی نہ بنائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے ضوابط سیاسی اتحاد پر لاگو نہیں ہوتے، تعجب ہے مولانا فضل الرحمٰن کے علم میں نہیں شوکاز نوٹس لیک کیا گیا۔
فیصل کریم کنڈی نے یہ بھی کہا کہ اکثریتی جماعت کا حق ہے کہ وہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اپنا اپوزیشن لیڈر لائے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اکثریتی جماعت ہونے کی بنیاد پر اپوزیشن لیڈر کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حمایت کی، ن لیگ دوسری سیاسی جماعتوں پر اپنا ایجنڈا مسلط نہیں کرسکتی۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ کیسی منطق ہے پی پی کے استعفے حلال اور ن لیگ کے استعفے حرام ہیں۔