• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت بیروزگاری، مہنگائی اور غربت کا سونامی لیکر آئی، مفتاح اسماعیل

کراچی (رپورٹ / سہیل افضل) سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کی مینجمنٹ میں مکمل نا اہل ثابت ہو ئی ہے ، اس حکومت نے ہمیں 3تحفے دیئے ہیں بے روز گاری ، مہنگائی اور غربت میں اضافہ ہے ،کراچی مستقبل میں مسلم لیگ کا شہر ہے ، ہماری حکومت آئی تو، سی پیک کو بحال کر یں گے ، موجودہ دور میں حکومت میں گورننس کا اسٹرکچر غیر موثر ہو گیا ہے ،این اے 249 میں میرا مقابلہ پانی ، غربت اور مہنگائی سے ہے ،اس حلقے میں فیصل واوڈا کی کارکردگی میری کامیابی کی بڑی وجہ بنے گی، مہنگائی کنٹرول کرنا ہماری اولین ترجیح ہو گی ، ہم پیٹرولیم سیکٹر میں ذاتی مفاد کی خاطر فیصلے نہیں کریں گے ،حلقے میں پانی پہنچانا میرا مشن ہے ،یہاں پانی لانے کیلئے میں ہر حربہ استعمال کروں گا ، عدالت بھی جاؤں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنگ سے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ حکومت نے معیشت کو اسی ڈگر پر چلایا تو پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو سکے گا، نواز شریف نے اپنے دور میں 50لاکھ کے قریب روز گار کے نئے مواقع پیدا کئے تھے لیکن موجودہ حکومت نے ڈھائی سال میں 30لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بے روز گار کر دیا ہے ، نوجوانوں کو روز گار ملنا محال ہے ، عمران خان کی حکومت 3شعبوں میں سونامی لیکر آئی ہے ایک بے روز گاری ، دوسرا مہنگائی اور تیسرا غربت ،مہنگائی کا سونامی تو بڑے بڑوں کو بہا کر لے گیا ہے ،ہم نے 5سال تک 55 روپے فی کلو چینی دی انھوں نے 115 روپے کلو تک پہنچا دی ، آٹا ہمارے دور میں 35 روپے کلو تھا آج 75روپے تک پہنچ چکا ہے ،کوکنگ آئل اور گھی 142روپے کلو تھا آج 300 روپے کلو ہے ، مہنگائی اور بے روز گاری سے غربت تیزی سے بڑھ رہی ہے ، ان کے ڈھائی سال میں عوام کی اوسطاً آمدنی 11فیصد گھٹ گئی ہے ، کھانے پینے کی چیزوں کی قیمت دگنی ہو گئی ہے لیکن لوگوں کی تنخواہ نہیں بڑھی ، تحریک انصاف کی حکومت نے کم از کم ایک کروڑ لوگوں کو خط غربت سے نیچے دھکیل دیا ہے اور حکومت کار خانوں کی بجائے لنگر خانے کھول رہی ہے جہاں پیسہ سیلانی ٹرسٹ کا خرچ ہو تا ہے ، پاکستان میں جس قدر بھوک اس دور میں بڑھی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ حکومت کی جانب معیشت کے مختلف اعشاریے مثبت ہونے کے دعوے پر پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے روپے کی قدر میں 40فیصد کمی کی لیکن ایکسپورٹ ابھی تک اتنی نہیں بڑھا سکے جتنی ہماری حکومت کے آخری سال میں تھی ،ایکسپورٹ نہ بڑھنے کی وجہ سے ٹریڈ خسارہ بڑھنا شروع ہو گیا ہے ،تر سیلات زر میں اضافے سے کرنٹ خسارہ کم ہوا ہے لیکن ترسلات زر تو ہم سے زیادہ بنگلہ دیش کے بھی بڑھے ہیں ، تجارتی خسارہ 3 سال میں 63ارب ڈالر ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے ، حکومت نے قرض 12ہزار 863؍ ارب بڑھا دیا ہے جو کہ 70سال میں آنے والی تمام حکومتوں کا 40فیصد ہے ،اس سے افراط زر اور بے روز گاری بڑھ رہی ہے ، ان کا مسئلہ یہ ہے کہ ان سے معیشت کی مینجمنٹ نہیں ہو رہی ،یہ اس شعبے میں نااہل ثابت ہو چکے ،اس سوال پر کہ اگر آپ کے پاس حکومت آگئی تو کیا آپ ٹھیک کر لیں گے سابق وزیر خزانہ کا جواب تھا ہم نے پہلے بھی ٹھیک کر کے دکھایا تھا ،اب بھی آنے کے بعد سب سے پہلے آٹا، چاول ، چائے پتی ، دودھ اور گھی کی قیمت کم کریں گے ، مہنگائی کنٹرول کرنا ہماری اولین ترجیح ہو گی ، ہم پیٹرولیم سیکٹر میں ذاتی مفاد کی خاطر فیصلے نہیں کریں گے ،ہماری حکومت انفر اسٹرکچر پر توجہ دے کی جس سے روز گار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں، روز گار کی فراہمی ہماری ترجیح تھی اور ہو گی اس مقصد کے لئے ہم نے سی پیک شروع کیا تھا اسے بحال کریں گے ،سی پیک کی بحالی سے سرمایہ کاری آئے گی ، چین کی کمپنیاں تیار ہیں ،اس حکومت کو سی پیک کا صرف ایک پر جیکٹ مہمند ڈیم اچھا لگتا ہے بقیہ انھیں پسند نہیں آئے جس سے ہمارا دوست ملک ناراض بھی ہے ،سی پیک سے نوکریاں ملیں گی۔ ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام ہم نے بھی کیا تھا اور یہ اسحق ڈار کو کریڈٹ جاتا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے باجود شرح نمو 6 فیصد کے قریب پہنچا دی ، ہمارے دور میں واحدآئی ایم ایف پر گروام تھا جو کہ مکمل ہوا ، ہم معیشت کی مینجمنٹ کر سکتے ہیں اور ہم نے کر کے دکھایا ، پاکستان کے بڑے بڑے مسائل سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارا گورننس کا اسٹرکچر خراب ہو گیا ہے ،ہماری فیڈریشن میں مسائل ہیں صوبوں نے اختیارات نیچے منتقل نہیں کئے ،ریاست کی رٹ بار بار چیلنج ہو تی ہے ،اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل کرنا ضروری ہے ،عوام کے مسائل اسی صورت حل ہونگے ، نیب سے متعلق سوال پر ڈاکٹر مفتاح کا موقف تھا کہ نیب نے معیشت کو بہت نقصان پہنچایا، یہ پہلے بھی توڑ جوڑ کے لئے استعمال ہوتا رہا آجکل بھی اس سے یہی کام لیا جا رہا ہے ، بلکہ اب تو یہ ماضی کی، ایف ایس ایف، بن چکی ہے موجودہ حکومت کو اس کا اداراک تاخیر سے ہوا لیکن جو نقصان ہو چکا اس کا ازالہ اب ممکن نہیں ،اپنے انتخابی حلقے 249 سے متعلق سوال پر کہ آپ کا مقابلہ کس پارٹی سے ہے ان کا جواب تھا میرا مقابلہ علاقے میں پانی ، غربت اور مہنگائی سے ہے۔

تازہ ترین