لاہور ( نمائندہ جنگ ) لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت کے کیس میں ریمارکس دیئےہیں کہ کیس کے تمام حقائق جان کر ہی فیصلہ کرسکتے ہیں شہباز شریف کی ضمانت ہونی ہے یا نہیں۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر کی سربراہی میں جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت کے کیس کی سماعت کی، عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی ، آئندہ سماعت پر نیب پراسکیوٹر فیصل بخاری کو دلائل دینے کا حکم دیدیا،ایک گھنٹہ بیس منٹ تک جاری رہنے والی سماعت میں شہباز شریف کے وکلاء اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز نے دلائل دیئے، اعظم نذیر تارڈ ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق ریلیف دیا گیا تھا، ضمانت دی گئی 3 دن گزرنے کے باوجود ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر ضمانت منظوری کا رزلٹ ظاہر ہوتا رہا،شہبازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میری 27 سالہ وکالت میں ایسا نہیں ہوا کہ تین دن بعد فیصلہ بدلہ ہو، اس پر عدالت نے کہا کہ کبھی بھی اپنے سائل کو مت بتائیں کہ جب تک آپ فیصلہ دیکھ نہ لیں۔اعظم نذیر نے کہا کہ عدالت نے ضمانت منظور کرلی لیکن فیصلہ بدل دیا گیا، اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ جب تک تحریری حکم نہیں آتا کوئی اندازہ نہیں لگانا چاہیے، یہ آپ کے لیے سبق ہے۔