سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ کراچی میں ہونے والے قومی اسملبی کے حلقے این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں پولنگ ایجنٹ کو موبائل فون کی اجازت دی جائے، معاملہ خراب ہوا تو پولنگ ایجنٹ اپنی پارٹی، انتطامیہ کو کیسے مطلع کریں گے۔
جیونیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلدیہ ضمنی الیکشن میں امن و امان کے لیے پولیس نفری بڑھائی جائے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ ہم نے کسی افسر کو سیاسی تعلق پر نہیں لگایا، یاد نہیں کہ بشیر میمن سے کبھی ملاقا ت ہوئی ہو، مجھے یاد نہیں میں نے بشیر میمن کوفون کیا ہو، بشیر میمن کی بات کی تردید کرنے والوں سے بھی پاکستان آگاہ ہے، سپریم کورٹ معاملے کا سوموٹو نوٹس لے کر تحقیقات کرے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے پیپلز پارٹی کو کہا ہے پی ڈی ایم کا اعتماد بحال کریں، اے این پی نے بلدیہ سے اپنا امیدوار واپس لےلیا، پیپلز پارٹی نے نہیں لیا، بہتر ہوتا پی ڈی ایم کا ایک امیدوار انتخابی میدان میں ہوتا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے پیپلز پارٹی کو کہا ہے پی ڈی ایم کا اعتماد بحال کریں، بیک ڈور چینل کسی مقصد کو حاصل کرنے کا طریقہ ہوتا ہے، بیک ڈور چینل سے پالیسی نہییں بن سکتی، بیک ڈور چینل فیصلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ بیک چینل رابطوں کے لیے پارلیمنٹ سے اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی، بیک چینل رابطے کے بعد فیصلہ کرنے کیلیے معاملہ پارلیمنٹ میں لانا پڑتا ہے، پالیسی کا فیصلہ صرف حکومت کرسکتی ہے اور پارلیمنٹ کی مرضی سے کرسکتی ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ بھارت اور کشمیر کا معاملہ صرف اور صرف پارلیمنٹ کا استحقاق ہے۔