لاہور(خصوصی نمائندہ،نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ شریف خاندان 1936 سے کاروبار میں ہے، بھٹو نے اثاثے چھینے،مشرف نے خاندان ملک بدر کیا،مخالفین اسوقت کہاں تھے۔ ہمارا 4بارفرانزک آڈٹ بینظر بھٹو اور پرویز مشرف کے دور میں بھی ہو چکا ہے، ہمیں فرانزک آڈٹ سے کوئی نہ ڈرائے، فکر وہ کریں جن کا ڈی این اے ہونا ہے، شریف برادران نے خود کو احتساب کیلئے پیش کردیا،آپ کا دامن داغدار ہے،اس لئے کمیشن سے بھاگ رہے ہیں، عمران خان شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر ماریں گے تو آپکا گھرچکناچور کردیں گے،عمران خان بتائیں! آپ کے آس پاس کھڑی اے ٹی ایم مشین نے پیسہ بیرون ملک کیسے بھیجا ، وہ باون کروڑ روپے کب واپس لائیں گے۔ لاہورمیں خواجہ سعد رفیق اورطلال چوہدری کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز رشید نے عمران خان اور اپوزیشن جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شریف فیملی محنت کشوں کا خاندان تھا جسے جلا وطن کیا گیا۔ وزیراعظم کے بچے اپنی مرضی سے ملک سے باہر نہیں گئے۔ مشرف کے جبر نے بچوں کو پاکستان آنے سے روکا۔ نواز شریف کے بیٹوں کو پاسپورٹ تک جاری نہیں کیے جاتے تھے۔ اسی جبر کے نتیجے میں بڑا بیٹا جدہ اور چھوٹا لندن میں رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف گند اچھالا جا رہا ہے جس وجہ سے یہ باتیں دہرانا پڑتی ہیں۔ عمران خان کے بغل میں کھڑا مجرم ان کے کچن سے جہاز تک کا خرچہ پورا کرتا ہے۔ عمران خان کی دونوں اے ٹی ایم مشینوں نے اعتراف کیا کہ ملک سے پیسے باہر بھیجے۔ آپ کا دامن داغدار ہے۔ آپ کو ٹرمز آف ریفرنس اس لیے منظور نہیں کیونکہ ان میں قرضے معاف کرانے والوں کا ذکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسی سیاست نہیں کرنا چاہتے تھے۔ آپ نے اپنی تین سالہ سیاست میں ہمیں مجبور کیا۔پرانے جھوٹ قبروں سے نکال کرسچ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ قوم کے سامنے حقائق لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے شریف خاندان کے کاروبار کے بارے میں بتایا کہ انیس سو چھتیس میں میاں محمد شریف نے سٹیل کا کاروبار شروع کیا۔ بھٹو دور میں بڑی صنعتوں کوسرکاری قبضے میں لے لیا گیا۔جس کے بعد شریف خاندان نے ایک کارخانہ دبئی اور چھ پاکستان میں لگائے۔انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں بھی شریف خاندان کا احتساب کیا گیا۔کارخانوں کے بعد شریف خاندان کے گھر پر بھی قبضہ کر لیا گیا۔ شریف خاندان 1936 سے کاروبار میں ہے اور جو لوگ بار بار سیڈ منی(ابتدائی سرمایہ) کے بارے میں سوال پوچھتے ہیں ان سے پوچھتا ہوں کہ وہ اس وقت کہاں تھے جب ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور میں شریف خاندان کے اثاثوں پر قبضہ کیا تھا۔ جو لوگ آج شریف خاندان کے احتساب کی بات کر رہے ہیں وہ اس وقت کہا ں تھے جب پرویز مشرف نے پورے شریف خاندان کو ملک بدر کر دیا تھا، اس وقت تو عمران خان پرویز مشرف کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے تھے، اس وقت انہیں احتساب کا سوال پوچھنے کی ہمت کیوں نہ ہوئی۔ پرویزرشید نے کہا کہ عمران خان آج اخلاقیات کی بات کرتے ہیں،مشرف دور میں کیوں چپ رہے۔ انھوں نے کہاکہ جہانگیر ترین کے مطابق انہوں نے دوہزار چودہ میں باون کروڑ روپے بیرون ملک بھیجے۔ جہانگیر ترین نے پیسے بعد میں بھیجے پراپرٹی پہلے بنالی۔ عمران خان اپنی اے ٹی ایم کے بارے میں بھی قوم کو بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان برطانیہ میں جہاں ٹھہرتے ہیں اس کا نام لیا جائے تو وضو کرناپڑتاہے۔ جبکہ عمران خان کی گزشتہ روز لاہور میں تقریر پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا ہے کہ لاہور بھر کو اکھٹاکرنے کا دعویٰ کرنے والے پانچ ہزار لوگوں کو بھی اکھٹا نہیں کر سکے ،اے ٹی ایم مشینوں میں وائرس نظر آنے پر عمران خان کا چہرہ زرد ہو گیا ہے ،کے پی کے میں تین سال سے حکومت کرتے ہوئے آج عمران خا ن کو ہسپتالوں کا خیال آیاہے۔ عمران خان کا کنٹینر اب تحریک انصاف کی سیاسی جنازہ گاہ میں تبدیل ہو گیا ہے ،باشعور لاہوریوں نے عمران سرکس میں شرکت نہ کرکے عمران خان پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ پرویز رشید نے کہا کہ وزیراعظم کے چہرے پر ہر وقت رونق رہتی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بچوں کو احتساب کیلئے پیش کردیا، حسین نواز اور جہانگیر ترین کے کاروبار میں فرق ہے، حسین نواز نے قرض معاف نہیں کرائے جبکہ جہانگیر ترین نے قرض معاف کروائے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بچوں کو احتساب کیلئے پیش کردیا جبکہ جہانگیر ترین نے اپنے بچوں سے لاتعلق کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان تین سال بعد خیبر پختونخوا میں ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ اس موقع پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جو لوگ پشاور میں چوہے نہیں مار سکتے شیروں کا مقابلہ کرنے نکلے ہیں،ہم لوہے کے چنے ہیں جو چبائے گا، دانت تڑوائے گا، بدقسمتی سے سیاست میں ہٹ دھرمی اورجھوٹ پریقین رکھنے والا شخص آ گیا ہے،عمران خان نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدالتیں چوکوں پر لگانی ہے تو اصل عدالتیں ختم کردیں۔انہوں نے کہا کہ کالا چشمہ تحریک انصاف کا برانڈ بن چکا ہے،جو لیڈر قوم سے آنکھ سے آنکھ ملا کر بات نہیں کرسکتا وہ کیا تبدیلی لائے گا۔ انہوں نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ بھنگڑا شو کو ختم کرکے کوئی سیریس کام کریں ۔ عمران خان نے دھاندلی کا طوفان کھڑا کرکے پاکستان کو بے توقیر کیا، عمران خان ہم سے استعفی لینے آئے تھے اپنے استعفے پھینک کر چلے گئے۔وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا ہے کہ عمران خان ہٹ دھرمی، ضد اور گروہ بندی کے امراض میں مبتلا ہیں، وہ ملک میں صرف نفرت کے بیج بو رہے ہیں، انہیں پارلیمنٹ کے قواعد و ضوابط کا علم نہیں، پی ٹی آئی سربراہ کی سیاست سے ملک کو بہت معاشی نقصان اٹھانا پڑا، بتائیں کہ ملک میں قانون کی بالادستی کیلئے کیا کیا۔سعد رفیق کہتے ہیں حملہ نواز شریف پر اور ہدف اقتصادی راہداری ہے، عمران خان کا مقصد ملکی ترقی کے پہیے کو روکنا ہے، استعفی کا مطالبہ کرنیوالے قومی اسمبلی میں آکر بات کریں۔ چوہدری اعتزاز احسن نے نوازشریف کے اثاثے دیکھنے ہیں تو الیکشن کمیشن سے ملیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنما بلاول بھٹو کو صحیح مشورے نہیں دے رہے۔ رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان کاکوئی کاروبار نہیں لیکن سفر خصوصی جہاز پر کرتے ہیں۔ بتایا جائے عمران خان نے انتیس لاکھ روپے کس کے اکانٹ میں بھیجے۔ ہم ڈوپ ٹیسٹ کیلئے تیار ہیں عمران خان کو ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرانا ہو گا۔ پرویز رشید