چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک ڈاکٹر 39 سو لوگوں کے لیے ہے، مقبوضہ کشمیر میں اسی وجہ سے اب تک 24 سو 58 اموات ہوئی ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں میڈیکل کوریڈور بنایا جائے تاکہ بروقت امداد پہنچ سکے۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ پر تمام جماعتیں متفق ہیں، کشمیر اور بھارت کی ناکام ریاست کی صورتحال ساری دنیا نے دیکھ لی، تمام بین الاقوامی فورمز پر کشمیر میں مظالم اور غیرقانونی قیدیوں کا مقدمہ لڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر وار زون بن چکا ہے، عالمی عدالت میں اپنا مقدمہ لے جاکر انصاف حاصل کریں گے۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ کورونا وائرس دنیا بھر میں تباہی پھیلا رہا ہے، پاکستان اور دنیا بھر نے ہندوستان کو مدد کی پیشکش کی ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھی کورونا کیسز میں اضافہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ناکام ریاست ہے، مقبوضہ کشمیر کے شہری تکلیف کا شکار ہیں، مقبوضہ کشمیر میں 71 ہزار افراد کیلئے صرف ایک وینٹی لیٹر ہے۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ پاکستان کے نظام صحت اور حکومت کی پالیسیوں نے وباء کو قابو میں رکھا، امریکا میں بھی وباء اس قدر بے قابو ہوئی کہ ہیلتھ سسٹم بے بس ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈبل لاک ڈاؤن کی وجہ سے کشمیریوں کی زندگی عذاب بن چکی ہے، مقبوضہ کشمیر میں سیاسی قیدیوں اور صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، مقبوضہ کشمیر میں سیاسی قیدیوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ ہندوستان میں روزانہ تین سے چار ہزار لوگوں کی اموات ہورہی ہیں، ہندوستان کشمیر کے عوام کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام ہوا ہے۔