مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان کو ہدف تنقید بنالیا۔
پارٹی رہنماؤں سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ تین سال ہوگئے سلیکٹڈ وزیراعظم کو ’چور ڈاکو‘ اور ’این آر او نہیں دوں گا‘ کی گردان کرنے سے فرصت نہیں مل رہی۔
انہوں نے کہا کہ پتا نہیں کس پیر نے ان پر دم کردیا ہے کہ انہیں نہ عوام کا احساس ہورہا ہے نہ ہی ملکی مسائل کا ادراک ہے۔
اُن کا کہنا تھاکہ سارا انحصار چین اور برطانیہ سے خیرات کی ویکسین پر ہے، موجودہ حکومت نے اب تک ویکسین کا کوئی انتظام نہیں کیا۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ حکمرانوں کو قوم کا درد ہوتا تو ویکسین منگوانے کے جتن کرتے، وزیراعظم نے 50،50 کروڑ روپے ارکان پارلیمنٹ کو دے دیے لیکن ویکسین نہیں منگوائی۔
انہوں نے کہاکہ اگر یہی 100 ارب روپے ویکسین کے لیے مختص کردیتے تو آج کورونا کی یہ صورتحال نہ ہوتی، حکومت کا تمام تر انحصار خیرات کی ویکسین پر رہا۔
اپوزیشن لیڈر نے پارٹی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی دعاؤں اور تعاون سے پارٹی نے بدترین سیاسی انتقام کے دور کا جرات و بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد نوازشریف، شہباز شریف، بیٹی مریم نے ہی نہیں بلکہ آپ سب نے بھی اپنی اپنی جگہ بھرپور قربانی دی اور مشکل حالات کا سامنا کیا ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پارٹی کے تمام رہنماؤں، کارکنان اور وابستگان نے سیاسی انتقام کے قہر کا دلیری اور ثابت قدمی سے سامنا کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پارٹی کے تمام رہنماؤں کو احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کی چھلنی سے گزارا گیا لیکن ان کی وابستگی متزلزل نہیں ہوئی، خواجہ آصف اور جاوید لطیف اب بھی جیل میں ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ساتھ مل کر قوم کی خدمت کرنے والے سرکاری افسران کو بھی قید ناحق میں ڈالا گیا، احد چیمہ اور فواد حسن فواد جیسے قابل اور محنتی افسران کا واحد قصور ہمارے ساتھ مل کر عوام کی خدمت کرنا تھا۔
انہوں نے کہاکہ انجینئر قمرالاسلام کو بے گناہ صاف پانی کیس میں جیل بھجوایا گیا، آپ سب نے اپنے اپنے حوالے سے صعوبتیں برداشت کی ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں پارٹی کے ہر رہنما اور کارکن کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، نوازشریف اور پارٹی کی طرف سے آپ کو خاص طور پر اس لئے بھی مبارک پیش کرتا ہوں کہ مشکل ترین حالات کے باوجود آپ کے اندر رتی برابر لغزش نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کے پاؤں مضبوطی سے جمے رہے، نوازشریف کی قیادت پر آپ نے پورا اعتماد کیا، آپ سب پارٹی کے شانہ بہ شانہ چلے، یہ ہے وہ کردار جس کے لئے آپ سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر نوازشریف وطن واپس آئے اور اپنی بیٹی کے ساتھ جیل کاٹی، میں جیل میں تھا اور ہماری والدہ محترمہ اللّٰہ کو پیار ی ہوگئیں، کیا کیا غم ہیں جن کا ہم سب نے سامنا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کاوشیں، قربانیاں ایک مقصد کے لئے ہیں، یہ مقصد پاکستان کو مضبوط اور قائد اعظم کا پاکستان بنانا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان تین سال میں ملک کی معیشت کا کیا حال ہوچکا ہے؟ مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے، بے روزگاری، غربت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، معیشت کے اعشاریے تباہی کی طرف چلے گئے ہیں، 72 سال میں ایسا دلخراش منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔