• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کووڈ 19وبا نے دنیا کو بڑا بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ امریکہ اور پاکستان سمیت کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو اس موذی مرض سے متاثر نہ ہوا ہو یا وہاں تک اس کے اثرات نہ پہنچے ہوں۔ ہم نے ایک سال سے زیادہ عرصہ کے دوران بطور شراکت دار باہمی سطح پر اور کثیر الجہت بین الاقوامی تحفظ صحت کے نصب العین کے تحت کووڈ 19کا مقابلہ کرنے اور اس کے پھیلائو کی روک تھام پر کام کیا ہے۔ 8مئی کو کووڈ 19ویکسین کی بارہ لاکھ خوراکوں پر مشتمل کھیپ کی آمد سے ہم بحران پر قابو پانے کی منزل کے ایک قدم اور قریب آگئے ہیں۔

اِس ویکسین کی ترسیل کوویکس کے توسط سے ممکن ہوئی ہے، جو کووڈ 19ویکسین کی متاثرین تک جلد از جلد منصفانہ رسائی ممکن بنانے کا بین الاقوامی پروگرام ہے۔ کورونا وائرس وبا کے خاتمہ کیلئے کثیر الجہت اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ریاست ہائے متحدہ امریکہ اس پروگرام میں پیش پیش ہے اور کوویکس کے شراکت داروں میں سب سے زیادہ عطیہ فراہم کرنے والا ملک ہے۔ ہم اب تک اِس پروگرام کو دو ارب ڈالر فراہم کر چکے ہیں اور مزید دو ارب ڈالر کی اعانت کا عہد کیا ہے۔

کوویکس میں امریکہ کی سرمایہ کاری دنیا بھر میں کم اور درمیانی آمدن والی معیشت کے حامل 92ملکوں میں سب سے زیادہ خطرات سے دو چار آبادیوں کے تحفظ کے لئے محفوظ اور موثر کووڈ 19ویکسین کی خریداری اور ترسیل یقینی بنانے میں معاونت کر رہی ہے۔ یہ معاونت وبا پر قابو پانے، وائرس کی نئی اقسام کے پیدا ہونے کے امکانات کو کم کرنے اور بین الاقوامی معیشت کو دوبارہ متحرک کرنے کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ عالمی سطح پر کووڈ 19ویکسین کی کوششوں اور کوویکس کی کامیابی کی خاطر بین الاقوامی تنظیموں، حکومتوں اور نجی شعبہ کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔

ہمیں اس جنگ میں پاکستان کی وزارتِ صحت کی کوششوں میں ہاتھ بٹانے پر بھی خوشی ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے وبا کے آغاز سے ہی پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کیا ہے اور کورونا کے سدباب کیلئے پاکستان کی کوششوں میں ساڑھے تین کروڑ ڈالر کا عطیہ فراہم کیا ہے جو کوویکس میں ہماری معاونت کے علاوہ ہے۔ ہمارے اشتراک کار میں 64پاکستانی اسپتالوں کو دو سو وینٹی لیٹرز کی فراہمی، جن کی مدد سے پاکستان میں تنفس کی بحالی کی صلاحیت میں 30فیصد اضافہ ممکن ہوا اور شعبہ صحت کے 400کارکنوں کو وینٹی لیٹرز چلانے کی تربیت شامل ہے۔ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) نے صوبائی سطح پر وبا کی نگرانی کا نظام قائم کیا اور پاکستان کے تمام 155ضلعوں میں مرض کے سدباب کی کوششوں میں مدد کی جبکہ شعبہ صحت کے کارکنوں کو دیہی علاقوں میں کووڈ 19کے نئے کیس رپورٹ کرنے کی سہولت دینے کیلئے فون پر ’’ہیلتھ الرٹ‘‘ ایپلی کیشن کی از سر نو تشکیل میں بھی معاونت کی۔ امریکی ادارہ برائے انسداد و پرہیز امراض (سی ڈی سی) نے وبا کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے، مرض کے سدباب اور خاتمہ، ہنگامی اقدامات اور ممکنہ طورپر مرض پھوٹنے کی صورت میں انسدادی سرگرمیوں کے لئے اشد ضروری فنی اعانت فراہم کی۔

پاکستان میں صحت کے شعبہ میں دیرینہ اشتراک کار اور سرمایہ کاری سے فنی مہارت اور ضروری بنیادی ڈھانچہ میسر آیا جس سے کووڈ 19پر تیزی سے قابو پا کر وبا کا سدباب اور قیمتی انسانی زندگیوں کو بچانے کی تیاری کا عمل تیز تر ہوا۔ کووڈ 19نے ثابت کیا ہے کہ دنیا میں کہیں بھی موذی مرض کا پھوٹ پڑنا ہر جگہ لوگوں کے لئے خطرہ ہے۔ یہ وبا ہمارے دور کی صحت، خوش حالی اور معاشی سلامتی کے لئے سنگین ترین خطرات میں سے ایک ہے اور بین الاقوامی برادری کو پائیدار اور مشترکہ بحالی کی کوششیں جاری رکھنے کیلئے یکجا ہونا پڑے گا۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اشتراک کار میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔

(مضمون نگار قائم مقام سفیر، ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہیں)

تازہ ترین