• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سلامتی کونسل اجلاس بے نتیجہ، اسرائیلی درندگی، مزید 50 فلسطینی شہید

سلامتی کونسل اجلاس بے نتیجہ، مزید 50 فلسطینی شہید


غزہ، اقوام متحدہ (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) غزہ اور بیت المقدس کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم اور سلامتی کونسل کے اجلاسوں کے باوجود اسرائیلی درندگی نہ رک سکی،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ رہا اور موخر کردیا گیا ، امریکا نے ایک بار پھر اسرائیل کیخلاف مشترکہ اعلامیہ جاری کروانے کی کوشش رکوادی ، چین نے ایک بار پھرکہا ہے کہ واشنگٹن نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کیخلاف سخت کارروائی کیلئے چینی کوشش رکوادی ہے ، چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے امریکی رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری فلسطینیوں کا قتل عام رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے، افسوس کا مقام ہے ایک ملک (امریکا) کی وجہ سے سلامتی کونسل یک زبان ہوکر اپنی آواز نہیں اٹھا پارہا ہے ، امریکا اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل جنگ بندی کیلئے سخت قدم اٹھائے اور دو ریاستی حل کو یقینی بنایا جائے ، انہوں نے کہا کہ چین ، ناروے اور تیونس ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کریں گے جنھیں تمام رکن ممالک میں تقسیم کیا جائیگا ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس راکٹ حملے روکے اور اسرائیل غزہ پر جاری فضائی بمباری بند کرے ، انہوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ، فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے اس موقع پر کہا کہ اسرائیل فلسطین میں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے ،اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر اُردون نے اسرائیل کیلئے امریکی حمایت پر جوبائیڈن کا شکریہ ادا کیا ہے ، دوسری جانب اسرائیل نےسلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران غزہ پر حملے مزید تیز کردیے، غزہ پر تازہ حملوں میں مزید 50سے زائد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے، 7 دنوں سے جاری صیہونی دہشتگردی میں شہید فلسطینیوں کی تعداد200ہوگئی جن میں 58بچے اور 35سے زائد خواتین بھی شامل ہیں ، اسرائیلی لڑاکا طیاروں، توپخانے اور ٹینکوں سے گولہ باری کے نتیجے میں اب تک 750 مکان،76فلیٹس اور 63 سرکاری عمارتیں تباہ ہوگئیں، فلسطینی حکام کے مطابق غزہ میں اتوار کے روز شہید ہونے والوں میں ڈاکٹر ایمن ابو الاوف بھی شامل ہیں جو غزہ کے الشفااسپتال کے ڈپارٹمنٹ آف انٹرنل میڈیسن کے سربراہ تھے، حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ وہ بیت المقدس کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی دہشتگردی میں اب تک 21 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، دوسری جانب حماس کی جانب سے اتوار کی دوپہر کو بھی جنوبی اسرائیل کی جانب متعدد راکٹس فائر کیے گئےتاہم اس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ، اسرائیلی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اتوار کو غزہ میں حماس کے مرکزی رہنما یحییٰ السنوار اور ان کے بھائی کے گھروں پر بھی بمباری کی ہے، ادھر کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کی جانب سے خون ریزی کے خاتمے کی اپیل کی گئی ہے ، ویٹی کن میں اتوار کو عبادت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کیا ہم واقعی سمجھتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کو تباہ کر کے امن بحال کر سکتے ہیں؟‘انھوں نے معصوم جانوں کے ضیاع کو ’خوفناک اور ناقابلِ قبول‘ اقدام قرار دیتے ہوئے ذمہ دار افراد سے ’اسلحے کا شور‘ ختم کرنے کی اپیل کی ہے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر اپنی پوری قوت سے حملے جب تک چاہیں جاری رکھیں گے ، انہوں نے اتوار کے روز ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے پوری قوت سے جاری ہیں اور اس میں وقت لگے گا،حماس کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی ، اسرائیلی وزیراعظم نے ہفتے کے روز غزہ کے میڈیا ٹاور کو تباہ کرنے کا دفاع بھی کیا اور کہا کہ ان کے پاس اس عمارت کو تباہ کرنے کا قانونی جواز موجود ہے ، انہوں نے کہا کہ اس 13منزلہ عمارت میں حماس کا دفتر تھا ، حماس اور عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس عمارت میں الجزیرہ اور امریکی نیوز ایجنسی سمیت متعدد میڈیا اداروں کے دفاتر اور رہائشی فلیٹس تھے ، ہفتے کو امریکا کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور فلسطین کے صدر محمود عباس کو ٹیلی فون کر کے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا ،اسرائیل اور فلسطین تنازع کے تناظر میں یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف نے منگل کے روز یورپی یونین کے تمام ممالک کے وزرا خارجہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے، جرمنی کے وزیرِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ʼاب لڑائی کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے اور دو ریاستی حل سے متعلق مذاکرات زیرِ غور لائے جائیں گے، دریں اثناء اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے شمالی علاقے میں گولہ باری کی اور محاصرہ زدہ غزہ شہر پر رات بھر فضائی حملے جاری رکھے ، شہر میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کوہٹایا جارہا ہے اور زخمیوں اور میتوں کو نکالا جارہا ہے۔ امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فضائی بمباری میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے اور یہ تعداد پہلے ہی بڑھتی چلی جارہی ہے۔بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی مسلسل فضائی بمباری کی وجہ سے اس کے اور دوسری تنظیموں کے امدادی رضا کار زخمی شہریوں یا فضائی حملوں سے متاثرہ دوسرے افراد کی مدد کو نہیں پہنچ پا رہے ہیں، آئی سی آر سی کے ڈائریکٹر جنرل رابرٹ مردینی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں لوگوں کے لیے اسپتالوں اور اہم انفرااسٹرکچر تک رسائی بہت پیچیدہ ہوچکی ہے کیونکہ اسرائیل نے بلا تعطل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں،ان سے شاہراہوں اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، غزہ شہر سے سامنے آنے والی تصاویر میں تباہی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں اور امدادی کارکنان اس دوران ملبے تلے پھنسے زخمیوں کو امداد پہنچانے اور لاشیں نکالنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔

kk

تازہ ترین