• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کیسز میں اضافہ ہوا تو سخت فیصلے کیے جاسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کورونا وائرس سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے 15 مئی 2021 کو کچھ مخصوص نان فارماسیوٹیکل انٹروینشنز (Nonpharmaceutical Interventions) (این پی آئی) میں نرمی کے سلسلے میں کیے گئے فیصلے کی توثیق کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم جمعرات کو عید کے بعد کوویڈ-19 کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے پر نظرثانی کر سکتے ہیں۔ اگر اسٹینڈرڈ آپریشنل پروسیجز (ایس او پیز) پر عملدرآمد کیا جاتا ہے یا کیسز میں اضافے کی رپورٹ سامنے آتی ہے تو سخت فیصلے کیے جاسکتے ہیں۔ 

اجلاس میں صوبائی وزراء، ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سعید غنی، ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، آئی جی پولیس مشتاق مہر، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ عثمان چاچڑ، کمشنر کراچی نوید شیخ، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران منہاس، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو، سیکرٹری صحت کاظم جتوئی، ڈاکٹر باری، ڈاکٹر فیصل، ڈاکٹر سجاد قیصر، کور فائیو، رینجرز اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں ٹاسک فورس نے این سی او سی کے 15 مئی 2021 کو اعلان کردہ مخصوص این پی آئی میں نرمی کی توثیق کی، تاہم یہ فیصلہ کیا گیا کہ عید کے بعد کے منظر نامے میں وائرس کے اثرات کا جائزہ لے کر آئندہ جمعرات کو ایک بار پھر فورم اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایس او پیز پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کیا گیا تو حکومت سخت کارروائی کرے گی اور این پی آئی کو دی جانے والی نرمی واپس لے سکتی ہے۔

سیکرٹری صحت کاظم جتوئی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران (10 سے 16 مئی 2021) کراچی شرقی میں 26 فیصد، کراچی جنوبی میں 17 فیصد، کراچی وسطی 14 فیصد، سکھر میں 12 فیصد، حیدرآباد میں 11 فیصد، ملیر میں 11 فیصد ، کورنگی 10 فیصد، دادو 9 فیصد، کراچی غربی میں 8 فیصد ، ٹھٹھہ میں 7 فیصد ، بدین، گھوٹکی، نوشہرو فیروز اور شہید بینظیر آباد میں 5 - 5 فیصدکورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

سیکریٹری صحت نے انکشاف کیا کہ 30 دنوں کے دوران کوویڈ-19 کے باعث 142 اموات رپورٹ ہوئی ہیں، ان میں سے 87 فیصد یعنی 123 مریض وینٹی لیٹرز پر اسپتالوں میں انتقال کر گئے اور 13 فیصد یعنی 19 مریضوں نے اپنے گھروں میں ہی دم توڑ دیا۔ اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ اچھی صورتحال نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ضروری اقدامات کرکے اپنی قیمتی جانوں کو بچانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تب ممکن ہوگا جب لوگ ایس او پیز پر عمل کریں گے اور اپنی ویکسینیشن کروائیں گے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ میں وینٹی لیٹرز کے ساتھ 664 آئی سی یو بیڈ ہیں جن میں سے 58 پر مریض ہیں۔ 1814 ایچ ڈی یو بیڈز میں سے 460 پر مریض ہیں۔

سیکریٹری صحت کاظم جتوئی نے اجلاس کو بتایا کہ 5 مئی کو کراچی میں وینٹی لیٹرز پر 54 مریض تھے، 11 اور 12 مئی کو وینٹی لیٹرز پر مریضوں کی تعداد 59 ہوگئی تھی اور پھر یہ 13 اور 14 مئی کو 55، لیکن ایک بار پھر 16 مئی سے یہ تعداد 58 ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد میں 5 سے 16 مئی 2021 تک ہفتے کے دوران وینٹی لیٹر پر مریضوں کی تعداد 3 تھی۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ عباسی شہید اسپتال میں کوویڈ یونٹ کچھ مالی واجبات کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات سید ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ دو دن میں اس کو فعال بنائیں اور واجبات سے متعلق انکوائری کرکے انہیں رپورٹ پیش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عباسی شہید اسپتال ایک اہم صحت مرکز ہے اور اسے پوری صلاحیت کے ساتھ چوبیس گھنٹے چلنا چاہئے۔


اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کو سائینو فارم کی 932000 خوراکیں ، 11000 کاسینو ، 280000 سائینوویک اور 107500 آسٹرازینیکا موصول ہوئی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ پہلی خوراک کے لئے ابتک 616850 ویکسین استعمال کی جا چکی ہیں اور دوسری خوراک میں 213798 استعمال ہوچکی ہیں۔

عید کی تعطیلات 13 سے 16 مئی کے دوران، ایکسپو سینٹر کراچی میں 13634 اور صوبے کے باقی مراکز میں 59886 ویکسین لگائی گئیں۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ معذور یا بستر پر موجود بزرگ شہریوں کے لئے موبائل ویکسینیشن مہم شروع کریں۔

تازہ ترین