کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج نے غزہ میں امدادی سامان لے جانے والے صمود فلوٹیلا کے سیکڑوں کارکنوں کو یرغمال بنالیا ہے ، اسرائیلی کمانڈوز نے فلوٹیلا میں شامل کشتیوں پر حملہ کرتے ہوئے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔
فلوٹیلا میں شامل 39 کشتیوں اور اس پر سوار 40 ممالک کےسیکڑوں کارکنوں کو اغوا کرکے اسرائیل منتقل کردیا گیا ہے، یرغمال بنائے گئے انسانی حقوق کے کارکنوں کو بدنام زمانہ اسرائیلی جیلوں میں قید کردیا گیا ہے جن میں سوئیڈش کارکن گریٹا تھانبرگ اور سابق سینیٹر اور جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد خان، نیلسن مینڈیلا کے پوتے، نَکوسی زویلیولیلی مینڈیلا بھی شامل ہیں۔
کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق یرغمالیوں میں 32 صحافی اور میڈیا ورکرز بھی شامل ہیں، اسرائیلی حکام کے مطابق ان کارکنوں کو یوم کپور کے بعد رہا کیا جائے گا۔
اطالوی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ یرغمال بنائے گئے کارکنوں کو پیر یا منگل تک رہا کیا جاسکتا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل،اقوام متحدہ، عالمی رہنماؤں اورانسانی حقوق کی تنظیموں نے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملےاور قافلے کو روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو "غیر قانونی" قرار دیا ہے۔
صمود فلوٹیلا پر حملے کے خلاف یورپ سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں، اٹلی ، فرانس، اسپین، یونان، ارجنٹینا، کولمبیا، میکسیکو، ترکیہ اور یمن دیگر ممالک میں فلوٹیلا کے کارکنوں سے اظہار ہمدردی کیلئے احتجاجی مظاہرے کئے۔
کولمبیا نے اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے سفارتی مشن کو ملک بدر کردیا ہے، اسپین نے میڈرڈ میں موجود اسرائیل کے اعلیٰ سفارتکار کو طلب کرکے احتجاج کیا ہے، بلجیم نے بھی اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے واقعے پر احتجاج کیا ہے۔
برازیل، آئرلینڈ، ترکیہ، جنوبی افریقا ، ملائیشیا ، اقوام متحدہ اور میکسیکو نے فلوٹیلا پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کارکنوں اور اپنے پنے شہریوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانیہ، کویت، آسٹریلیا اور قطرسمیت دیگر ممالک نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت فلوٹیلا کو اسرائیل کی طرف سے روکے جانے پر "بہت زیادہ فکرمند" ہے، انہوں نے اسرائیلی حکام پر یہ واضح کر دیا ہے کہ اس صورتحال کو محفوظ طریقے سے حل کیا جانا چاہیے، یرغمال بنائے گئے شہریوں میں برطانوی شہری بھی شامل ہیں جس پر ہمیں تشویش ہے۔
آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ وہ غزہ جانے والے امدادی فلوٹیلا پر سوار کارکنوں کو اسرائیلی فوجیوں کے ذریعے "حراست میں لیے جانے" کی رپورٹس سے باخبر ہے، عالمی قوانین کا احترام کیا جانا چاہئے۔
کنبرا (آسٹریلوی حکومت) نے کہا کہ وہ جہاز پر موجود اپنے متاثرہ شہریوں کو قونصلر معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ اسپین نے غزہ جانے والے فلوٹیلا کو اسرائیلی کمانڈوز کے ذریعے روکے جانے کے جواب میں میڈرڈ میں اسرائیل کے اعلیٰ ترین نمائندے کو طلب کیا ہے۔ فلوٹیلا میں اسپین کے 65 شہری بھی سوار تھے۔
ترکیہ نے اسرائیلی فوج کی جانب سے فلوٹیلا کو یرغمال بنائے جانے کو دہشتگردی اور قزاقی قرار دیا ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان نے جہازوں کو روکے جانے کو بحری قزاقی قرار دیا ہے۔