شاہ ایران محمد رضا شاہ پہلوی کی ملکہ ثریا سے طلاق دنیا میں دی جانے والی طلاقوں کی تاریخ میں ایک ایسی طلاق ہے جس کی وجہ کشیدگی، ناچاقی یا کسی تنازع کا دخل نہ تھا، 1958 میں ہونے والی اس طلاق سے ایران کا ہر فرد غمزدہ تھا۔
شاہ ایران اور ان کی اہلیہ ملکہ ثریّا کی طلاق ایک منفرد واقعہ ہے۔ واقعہ یہ تھا کہ شاہ ایران کی پہلی شادی 1939ء کو مصری شہزادی فوزیہ سے ہوئی۔ ان کی ایک بچی پیدا ہوئی۔
بعدازاں شاہ ایران نے کسی محفل میں ثریّا اسفندیار کو دیکھا اور پسند کیا۔ 1951میں بہت دُھوم سے شادی کی رسم ادا کی گئی۔ کئی روز ایران میں جشن منایا گیا۔ ایرانی عوام اس پر بہت خوش تھے۔ ملکہ ثریّا ناصرف ایرانی تھیں بلکہ معزز خاندان سے تعلق رکھتی تھیں پھر شاہ ایران بھی ان سے بہت خوش تھے۔
اس طرح دن گزرتے رہے مگر ایک وقت ایسا آیا جب ایران میں جانشینی کا مسئلہ سر اُٹھانے لگا کیونکہ کئی برس گزرنے کے باوجود ملکہ ثریّا ماں نہیں بن سکی تھیں۔
ایسے میں شاہی محل اور شاہی خاندان میں سرگوشیاں شروع ہوئیں۔ وقت گزرتا گیا اور یہ طے ہوگیا وہ ماں نہیں بن سکیں گی، ان حالات میں طلاق کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔
یہ وہ طلاق تھی جس پر ہرفرد غم زدہ تھا۔ عوام کو ملکہ ثریّا سے بہت اُنسیت تھی مگر یہ طلاق عمل میں آئی اور 1958ء میں یہ دونوں الگ ہوگئے۔