• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس مقابلوں میں جاں بحق افرادکے لواحقین کا احتجاج، مری روڈ بلاک

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) مبینہ پولیس مقابلوں میں جاں بحق ہونے والے دوافرادکے لواحقین نے بدھ کو لیاقت باغ چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا،اس دوران درجنوں خواتین اوربچوں نے مری روڈکوٹریفک کے لئے بندکردیا ۔اس دوران تقریباً دوگھنٹے تک مری روڈپرٹریفک بندرہی اورسڑک کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں ۔ مظاہرین نے الزام لگایاکہ راولپنڈی پولیس نے اپنے انسپکٹرمیاں عمران عباس کے قتل کے الزام میں ہمار ے دوافرادکوحراست میں لے کرجعلی پولیس مقابلوں میں ہلاک کیاہے اوراب پولیس ہمارے گھروں پرریڈکرکے ہمیں تنگ کررہی ہے مظاہرین کے مطابق12مارچ کو پولیس شاہد اورناصرکواٹھاکرلے گئی جن پرتھانہ سول لائن میں تشددکیاگیااوراس بعدازاں شاہدکومار کر ایک جعلی پولیس مقابلہ بنایاگیا اور اس کی لاش اس کے آبائی گاؤں چک باقرشاہ چکوال لے جاکر دفنا دی گئی اوربعدازاں الزام لگایاکہ شاہداور اس کے بہنوئی چودھری زاہدنے انسپکٹرمیاں عمران عباس کوقتل کیا ہے اس بارے راولپنڈی پولیس نے نہ توکوئی شہادت دی اورنہ ہی کوئی ثبوت سامنے لایاگیا ۔چودھری زاہدکی بیوہ شاہدہ بی بی نے الزام لگایاکہ پولیس نے بدھ کی صبح ساڑھے تین بجے ان کے گھرپرریڈکیا اورگھرمیں موجودخواتین کوہراساں کیاگیا اس دوران پولیس میرے دیورشاہدمحمود اورجیٹھ کے بیٹے محسن کاپوچھتی رہی ،سب انسپکٹرعثمان اوردیگرپولیس والوں نے میری بیٹی کوہراساں کیا اوراس سے بداخلاقی سے پیش آئی ،بعدازاں جب ہم لوگ احتجاج کے لئے نکلنے لگے توپولیس ایک بارپھرپہنچ گئی اورہماری گاڑیاں زبردستی پکڑکرتھانہ آراے بازارلے گئی۔ہم لوگ بمشکل لیاقت باغ پہنچے ۔مری روڈپرکئے گئے احتجاجی مظاہرے کوختم کرانے کے لئے ایس پی راول ،ڈی ایس پی سٹی ،ایس ایچ اوسٹی پولیس نفری کے ہمراہ موقع پرپہنچ گئے اورمظاہرین سے منتشرہونے کے لئے کہالیکن مظاہرین نے جن میں خواتین کی بڑی تعدادشامل تھی نے احتجاج جاری رکھاتاہم تقریباًڈیڑھ گھنٹے بعدپولیس حکام مظاہرین کوبات چیت کے لئے تھانہ لے جانے میں کامیاب ہوگئے جہاں ایس ایس پی آپریشنزنے ان سے بات چیت کی ۔مظاہرین کے مطابق انہیں آگاہ کیاگیاکہ دونوں واقعات کی جوڈیشل انکوائری کے لئے احکامات جاری ہوگئے ہیں بعدازاں مظاہرین منتشرہوگئے۔ اس بارے راولپنڈی پولیس نے نہ توکوئی شہادت دی اورنہ ہی کوئی ثبوت سامنے لایاگیا۔ 22مارچ کو ایس ایچ اوکینٹ اعزاز،ایس ایچ اوآراے بازارآصف ،ایس ایچ اوسول لائن احسن ،وغیرہ پولیس افسروں اورملازمین کے ہمراہ گھرکے اندرداخل ہوگئے اورمیرے نابالغ بیٹے عبیدکوزبردستی اٹھاکرلے گئے اوراس پرتشددکیا اوربعدازاں میرے شوہرچودھری زاہدکو بھی پولیس نے ماردیا اورایک اورجعلی پولیس مقابلہ بتاتے ہوئے اس کی میت میراں کلاں لے جاکردفنادی۔
تازہ ترین