سندھ کے شہر گھوٹکی کی تحصیل ڈہرکی میں باہمت لڑکی اپنے بوڑھے والد کا سہارا بن گئی، جس نے مردوں کے کاموں کی بھی ذمے داری اپنے کاندھوں پر اٹھا لی۔
15 سال کی فرزانہ موٹر سائیکل پرچارہ لاتی ہے، والد کو بھی لاتی لے جاتی ہے، گھر کے کام کاج اور کھیتی باڑی میں ہاتھ بٹاتی ہے، چھوٹے بہن بھائیوں کو بھی سنبھالتی ہے۔
بالائی سندھ قبائلی جھگڑوں اور تنازعات کی وجہ سے مشہور ہے، لیکن گاؤں ابراہیم شر کی 15 سالہ فرزانہ شر میں ہمت بھی ہے اور ذمے داری بھی، یہی وجہ ہے کہ اس نے قبائلی روایات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اپنے بوڑھے والد کے کاموں کی ذمے داری اپنے کاندھوں پر اٹھا لی ہے۔
فرزانہ موٹر سائیکل پر مویشیوں کے لیے چارہ تو لاتی ہی ہے کبھی کبھی اپنے والد کو بھی موٹر سائیکل پر بٹھا کر لے جاتی ہے۔
فرزانہ چھوٹی سی عمر میں گھر کے کام کاج اور کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ مویشیوں اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو بھی سنبھالتی ہے۔
فرزانہ اپنی قبائلی روایات کے برعکس اپنے والد کے ساتھ کام کاج کر کے ان کا ہاتھ بٹاتی ہے۔
اس کی معصوم سی خواہش ہے کہ اس کے گاؤں میں اسکول اور اسپتال نہیں ہے، اگر اسکول ہوتا تو وہ تعلیم ضرور حاصل کرتی۔