• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نارووال روڈ کی تعمیر ،سیکرٹری پلاننگ سمیت 7 افراد کو توہین عدالت کا نوٹس

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے نارووال روڈ کی تعمیر سے متعلق کیس میں وفاقی سیکرٹری کمیونیکیشن، سیکرٹری پلاننگ سمیت 7 افراد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا، عدالت نے 2 جون کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے فریقین کوطلب کر لیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے شکرگڑھ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر وفاقی سیکرٹری حامد یعقوب شیخ اور سیکرٹری پی اینڈ ڈی پنجاب پیش ہوئے۔

عدالت کے روبرو درخواست گزار شکر گڑھ بار ایسوسی ایشن کے وکیل صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ لاہور نارووال روڈ کے توسیعی پراجیکٹ کا افتتاح مسلم لیگ نون دور میں کیا گیا، لاہور نارووال سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ سڑک کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری کر کے منصوبہ مکمل کرنے کا حکم دے۔

لاہورہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت نارووال روڈ کی تعمیر پر لکا چھپی کا کھیل کھیل رہی ہے، ایک سال سے تماشا بنایا ہوا ہے، گروو نانک کی 500سالہ تقریبات 2022ء میں ہونے جا رہی ہیں، دنیا بھر سے لاکھوں زائرین تقریبات میں شرکت کیلئے کرتار پور آ رہے ہیں، بہترین کوششوں کے باوجود حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ قاسم خان نے کہاکہ ٹیپو سلطان نے کہا تھا کہ شیر کی ایک دن کی زندگی بڑی ہوتی ہے، عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا پنجاب حکومت نے کہا کہ وہ بری الذمہ ہے، تو پھرکون ذمہ دار ہے؟

چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ پنجاب حکومت نے کہا کہ وہ بری الذمہ ہے، کون ذمہ دار ہے، ابھی یہ کام کس کے کرنے کا ہے؟

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ صوبے کا اختیار 10 ارب ہے، محکمے کا اختیار 2 ارب روپے تک کا ہے، روڈ کی تعمیر پر 25 ارب روپےلاگت آرہی ہے، اسے وفاق کودینے کی ضرورت ہوگی۔

وکیل وفاق نے کہاکہ اگر وفاق نےیہ معاملہ دیکھنا ہےتو اسےپبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام میں شامل کرنا ہو گا،پنجاب حکومت نے نارووال روڈ کی تعمیر کا منصوبہ ارسال کیا تھا،صوبائی حکومت نے 23منصوبے منظوری کیلئے بھیجے تھے۔

سیکرٹری پی اینڈ ڈی پنجاب نے کہاکہ 26 ترقیاتی اسکیموں کی تفصیلات وفاقی حکومت کو ارسال کی تھیں،وزیراعظم کی سربراہی میں نیشنل اکنامک کونسل ایسے منصوبے کی منظوری دیتی ہے۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ قاسم خان نے سرکاری افسران سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ میں آپ سب فریقین کو توہین عدالت کا نوٹس دینے لگا ہوں، آپ لوگ عدالت کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں.

تازہ ترین