پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ صوبائی حکومت نے قانون سازی کے عمل کو بلڈوز کیا ہے او رنہ ہی اب تک کوئی ترقیاتی فنڈزلیپس ہوئے ہیں بلکہ رواں سال کے اختتام تک85 فیصد اے ڈی پی استعمال کی جائیگی ،سیاسی جلسوں کی باتیں اس ایوان سے باہر رہنے دیں جہاں ہر پارٹی دوسروں پر الزامات عائد کرتی ہے لیکن اس ایوان کے اندر ہماری اپنی روایات اور ہم سب ایک ہیں اور کبھی بھی ایک دوسرے کیخلاف الزامات کی سیاست نہیں کرینگے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز صوبائی اسمبلی اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا ، وزیر اعلیٰ پرویزخٹک نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ سب کو ہی ساتھ لے کر چلیں اور ہر معاملہ پر ہم نے پورے ایوان سے مشاورت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ احتساب ایکٹ میں ضروری ترامیم کی جاچکی ہیں اور یہ ایکٹ 6مئی کو ایوان میں پیش کیاجارہاہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ایوان سے احتساب بل ،اطلاعات تک رسائی اور خدمات تک رسائی سمیت جتنے بھی بل منظور کرائے سب پر اپوزیشن کے ساتھ مکمل طور پر مشاورت کی گئی تاہم ترامیم قوانین میں آتی رہتی ہیں یہ کوئی حیرانگی کی بات نہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے تب سے ترقیاتی فنڈز لیپس ہونے کی باتیں زبان زد عام ہیں حالانکہ ہم سے پہلے کی حکومتوں میں کبھی بھی 80فیصد سے زائد فنڈز استعمال نہیں ہوپائے ،اے این پی حکومت نے صرف آخری سال 100فیصد ترقیاتی فنڈز استعمال کیے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے پہلے سال 72فیصد جبکہ دوسرے سال 92فیصد فندز استعمال کیے اور اس سال 85فیصد تک فنڈز استعمال کیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبہ میں ترقیاتی کاموں پر کام جاری ہے ،ٹینڈرجاری ہورہے ہیں اور70ارب کے فنڈزخرچ کیے جاچکے ہیں جبکہ ہم 115ارب تک فنڈز استعمال کرنے کے لیے کوشاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مرکز سے ہمیں اب تک منتقلیوں میں 17ارب ایک مد میں کم ملے ،ساڑھے پانچ ارب ہم نے زلزلہ زدگان پر خرچ کیے ، اڑھائی ارب سیلاب متاثرین کےلئے نکل گئے ،گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کی اپ گریڈیشن پر10ارب خرچ کیے گئے ،ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف کی اپ گریڈیشن پر پانچ ارب خرچ کیے گئے جبکہ 25ارب ہمیں بجلی منافع کی مد میں اب تک نہیں ملے۔انہوں نے کہا کہ ایریگیشن ،سی اینڈڈبلیو اور پبلک ہیلتھ اینڈ انجنیئرنگ اب تک سو فیصد فنڈز استعمال کرچکاہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اپوزیشن کیساتھ مختلف امور پر اختلاف ضرور ہوسکتاہے لیکن ہم ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں اور اپوزیشن بھی ہر مرحلہ پر ہمارے ساتھ کھڑی رہی چاہے وہ بجلی منافع کا مسئلہ ہو یا سی پیک یا کوئی اور۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بجلی منافع کے حوالے سے مسئلہ حل کرایا اور نہ صرف70 ارب کے بقایاجات حاصل کیے جو چار اقساط میں ملیں گے بلکہ اے این پی دور کے وہ 18ارب کے بقایاجات بھی ادا کیے جو صوبہ کی عوام کے ذمے بنتے ہیں اوربجلی منافع کی 6ارب پر منجمد رقم کو بھی غیر منجمد کراتے ہوئے18ارب کرایا۔