کراچی، اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر، ایجنسیاں) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں واپسی کی خواہش نہیں، عمران خان کو آزاد کشمیر میں شکست کا خطرہ ہے۔
بڑی بڑی باتیں کرنا عمران خان کی عادت ہے،پہلے نام نہاد کرپشن کے اعدادوشمار میں مبالغہ آرائی اور اب جعلی معاشی ترقی کے گن گاناپاکستان میں 21 فیصد سے زائد غربت معاشی ترقی کے ان دعوئوں کو غلط ثابت کررہی ہے۔
عمران خان کی فوٹو شاپ معاشی ترقی کو پاکستان کے عوام مسترد کرچکے ہیں، عوام دشمن بجٹ کی پارلیمان سے منظوری کی مخالفت کرینگے،آرڈیننس کے ذریعے ریاستی امور چلانا افسوس ناک طرز عمل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی سینیٹرز سےبات چیت، میڈیا سے گفتگو اور ایک بیان میں کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم گپ شپ کیلئے نہیں بنائی تھی، تشکیل کے وقت کچھ چیزیں طے کی تھیں، کیوں ہم سے پی ڈی ایم میں واپسی کی بات کی جاتی ہے، بلاول بھٹو کہا کہ انہوں نے پی ڈی ایم میں واپسی کی خواہش کبھی ظاہر نہیں کی، انتخابی اصلاحات کو خورشید شاہ کی رہائی سے مشروط کردیا، کہا یہ معاملہ پہلے بھی خورشید شاہ دیکھ رہے تھے،رہائی کے بعد بھی وہی دیکھیں گے۔
ایک بیان پی پی چیئرمین نے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے معاشی بدحالی کو ایڈٹ کرکے معاشی ترقی بنادینے سے پاکستان کے عوام کی قسمت نہیں بدلے گی، اگر معاشی شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے تو پی ٹی آئی کیوں خیبرپختونخوا کے اعلی تعلیمی اداروں کے بجٹ میں کٹوتی کررہی ہے؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی اداروں کی جانب سے ملک میں شرح غربت 40 فیصد تک ہونے کا اندازہ ایک تشویش ناک صورتحال کی جانب اشارہ کررہا ہے، تباہ کن مہنگائی نے عام آدمی کا جینا مشکل کردیا، ایسے میں فراڈ معاشی ترقی کی باتیں عوامی غم و غصے کو مزید بھڑکارہی ہیں، مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن سے نجات کیلئے ضروری ہے کہ عمران خان کے اسٹیٹس کو کو توڑا جائے۔
علاوہ ازیں اسلام آباد میں پی پی پی کی سینیٹرز سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار رائے کو کچلنے والی ہر قانون سازی کی مخالفت کی جائیگی، مجوزہ حکومتی قانون سازی کے تناظر میں حکمت عملی پر بھی بات چیت کی گئی۔
بلاول بھٹو کو پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے آرڈیننس سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی ۔ بلاول بھٹو نے ہدایت کی کہ آزادی اظہار رائے کو کچلنے والی ہر قانون سازی کی مخالفت کی جائے۔ریاستی اداروں کی نجکاری کے ہر عمل کی مخالفت کی جائے۔