اسلام آباد(جنگ رپورٹر) سپریم کورٹ بار نے مجوزہ "پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021 کو مسترد کرتے ہوئے اسے" میڈیائی مارشل لا "کے مترادف قرار دیا ہے ، سکرٹری سپریم کورٹ بار احمد شہزاد فاروق رانا نے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ پریس اور میڈیا سے متعلق تمام تر قانون سازی کو ختم کرنے اور ایک "اتھارٹی" کے تحت پورے میڈیا کو قید کرنے کا عمل غیر جانبداری اور خودمختاری کو مجروح کرنے سے کم نہیں ، اس قانون کو صرف اور صرف میڈیا اور اس کے ماتحت اداروں کو کنٹرول کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا، میڈیا کے آزادانہ اور منصفانہ عمل کے بغیر جدید جمہوریت کا کوئی تصور ہی نہیں ہے،انہوںنے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سمجھتی ہے کہ یہ آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 19 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ،انہوںنے صحافیوں پر حالیہ حملوں اورتشدد کے واقعات کے بعد صحافیوں کی حفاظت اور سلامتی کے حوالے سے بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی رائے ہے کہ موجودہ حکومت امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے،انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں اور میڈیا کی شخصیات کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے جائیں،انہوںنے میڈیا کی آزادی کے حوالے سے پیمرا کے مشکوک کردار پر بھی اپنے سخت تحفظات کا اظہارکیا۔