اسلام آباد (نمائندہ جنگ)پی پی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ میڈیا آرڈیننس میں ضیا الحق اور مشرف کے کالے قوانین جمع کر دیے گئےہیں، گزشتہ روز سینٹ میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پریس کے لب سیل نہ کرے اسلام آباد صحافیوں کے لیے خطرناک شہر بن چکا ہے، ملک مارشل لا سٹیٹ بنتا جارہا ہے۔اسلام آباد میں نامعلوم افراد کا خوف بڑھ رہا ہے جو حکومت کے خلاف بات کرتا ہے اس پر غداری کے پرچے بنا دیے جاتے ہیں۔ آپ ہمارے ساتھ کیا کرناچاہتے ہیں۔ میڈیا بند ہے تو ہم بندہیں۔ سوشل میڈیا پر عورت کی تضحیک کی جارہی ہے۔ جن اکاونٹ سے یہ ہو رہا ہے حکومتی پارٹی پرچم لگا ہوتاہے یہ دیکھ کردل جلتاہے، طاہر بزنجونے کہا کہ گڈانی میں ایک زہریلے موادکاشپ لنگر اندازہوا ہے جس کوپوری دنیا نے کھڑا نہیں ہونے دیا وہ ادھر کھڑا ہوگیا ہے۔شپنگ کے وزیر علی زیدی نے یہ کہہ کے جان چھڑا لی ہے کہ یہ صوبائی معاملہ ہے اس معاملے پر سینیٹر رضا ربانی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا دیں دس دنوں میں آپ کو رپورٹ جمع کرادیں گے،بعد ازاں سپریم کورٹ کے احاطہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے مجوزہ پاکستان میڈیا ڈولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ آرڈننس میڈیا کے خلاف منی مارشل لا ء نافذ کرنے کے مترادف ہے، حکومت میڈیا اور اپوزیشن کو کچلنا چاہتی ہے حکومت آئی ایم ایف سے اجازت لیکر بجٹ لارہی ہے، ایک صحافی نے سوال کیا کہ حکومت نے شہباز شریف کا کیس واپس لے لیا ہے ؟کیا کوئی مک مکا ہوگیا ہے ؟تو شیری رحمٰن نے کہا کہ کہا جاتا ہے پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرتی ہے لیکن جس نے اسٹیبلشمنٹ سے بات کی ہے وہ سب کے سامنے ہے،لیکن میں کسی کا نام نہیں لوں گی۔