کراچی (نیوزڈیسک) سعودی عرب نے 10 ارب ڈالرز سے تعمیر ہونے والی آئل ریفائنری گوادر سے کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس سے یہ تاثر مزید مستحکم ہوتا ہے کہ گوادر بھاری سرمایہ کاری کے لحاظ سے اپنی اہمیت کھورہا ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پاور اینڈ پٹرولیم تابش گوہر بھی 2 جون کو میڈیا کو بتاچکے ہیں کہ سعودی عرب گوادر میں آئل ریفائنری تعمیر نہیں کرے گا بلکہ کراچی کے قریب پٹروکیمیکل کمپلیکس میں یہ آئل ریفائنری تعمیر کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ پانچ سال میں 2 لاکھ بیرل یومیہ کی صلاحیت کی حامل ایک اور ریفائنری پاکستان میں تعمیر کی جائے گی۔ سعودی عرب کا یہ فیصلہ اس بات کا عکاس ہے کہ گوادر میں بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گوادر میں آئل ریفائنری اسی صورت ممکن ہے جب 600 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کی جائے جو اسے کراچی سے جوڑے۔ اس کے بغیر گوادر سے بذریعہ روڈ آئل کی ملک کے مختلف حصوں میں منتقلی بہت مہنگی ہوگی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں گوادر کے انفراسٹرکچر مسائل آئندہ 15 برس میں بھی حل ہوتے نظر نہیں آرہے۔ ذرائع نے یہ عندیہ بھی دیا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ توانائی کے شعبے میں ہونے والے مذاکرات بھی سعودی عرب کے مذکورہ فیصلے کی وجہ ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ گوادر مین انفراسٹرکچر کی کمی اور سیکورٹی مسائل آئل ریفائنری کے قیام میں رکاوٹ ہیں۔