• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس جدید دور میں ماہرین حیران کن چیزیں تیار کرنے میں سر گرداں ہیں ۔ اس ضمن میں ایم آئی ٹی کے انجینئرز نے ایک آلہ تیار کیا ہے جو نئے نظام کے تحت بجلی بناتا ہے ۔اس میں نینو ٹیوب سے بنائے گئے باریک ذرات استعمال کیے گئے ہیں ۔ ان ذرات کو ایک نامیاتی محلول میں ڈبویا جاتا ہے، جس کے بعد کرنٹ ایک سے دوسرے مقام تک بہنا شروع ہوجاتا ہے اور یوں چھوٹے روبوٹس بھی چلائے جاسکتے ہیں۔ کاربن نینوٹیوبس بجلی کی بہترین موصل ہوتی ہیں اور ایم آئی ٹی کے سائنسدانوں نے اس کا بہترین طریقہ تلاش کیا ہے۔ 

انہوں نے نینوٹیوب کے آدھے حصے پر ٹیفلون جیسا پالیمر (غلاف کی صورت میں) چڑھایا جو الیکٹرون کو نینوٹیوب کے غلافی حصے سے الیکٹرون غیرغلافی حصے تک جانے دیتا ہے۔ اب جوں ہی کاربن نینوٹیوب کو نامیاتی محلول میں ڈالا گیا تو انہوں نے وہاں سے الیکٹرون کھینچنا شروع کردئیےاور بجلی کا بہاؤ جاری ہوگیا۔انجینیئر مائیکل اسٹرینو کے مطابق محلول میں الیکٹرون بھرے ہیں اور پورا نظام خود کو معتدل رکھنے کے لیے الیکٹرون دیتا رہتا ہے۔

اس میں بیٹری سازی کی کیمیا استعمال نہیں ہوئی ہے بلکہ ذرات کو محلول میں رکھا جاتا ہے اور یوں الیکٹرون کا بہاؤ شروع ہوجاتا ہے۔اس کی عملی تعبیر کے لیے سائنس دانوںنے پہلے کاربن نینو ٹیوب کی شیٹ بنائی، جس کی ایک جانب پالیمر لگایا گیا۔ 

بعدازاں شیٹ کو 250 مائیکرومیٹر کے ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا۔ اس طرح دورخی نینوٹیوبس وجود میں آئیں۔اس کے بعد ذرات کو ایک محلول میں رکھا گیا جہاں وہ ایک قطار کی صورت میں منظم ہوگئے۔اس سے یہ پتا چلا کہ ہر ذرہ 0.7 وولٹ بجلی بناتا ہے جو الکحل آکسیڈیشن ری ایکشن کے لیے کافی ہے۔ اس عمل میں الکحل ایلڈیہائڈ یا کیٹون میں بدلتی ہے اور کیمیائی صنعتوں میں یہ ایک عام کام ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ذراتی بجلی سے چھوٹے روبوٹ بھی چلائے جاسکتے ہیں ۔

تازہ ترین
تازہ ترین