رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ نے کہا میں بجٹ پڑھوں، میں نے بجٹ پڑھ کر ہی دفاعی بجٹ سے متعلق بات کی، قومی اداروں کا کردار حکومت نے متنازع کر دیا، آج دفاعی بجٹ کی بات بھی کریں تو ردعمل آتا ہے۔
احسن اقبال نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِن کا صرف ایک منشور ہے کہ اِس کو نہیں چھوڑوں گا، اُس کو جیل بھیجوں گا، آج ملک کو معاشی طور پرکنگال، انتظامی طور پر مفلوج کیا جاچکا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آج جھوٹے کیس میں پھر ایک پیشی بھگتی ہے، یہ حکومت ایک ثبوت پیش نہیں کرسکی کہ ہم نے ملکی خزانے میں کوئی بددیانتی کی، کون سا احتساب ہے جس کے تحت ذلفی بخاری کوخصوصی جہاز سے بیرون ملک ایکسپورٹ کیا گیا۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ کس قانون کے تحت شوگر اسکینڈل والوں کو این آر او دیا گیا؟ ڈی جی ایف آئی اے کو تبدیل کر کے اپنوں کو کلین چٹ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، چینی اسکینڈل علی ظفر کو دیا تو امید ہے رنگ روڈ میں بابراعوان کی عدالت لگے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیو پروگرام میں پی ٹی آئی کے جیالے کو ہٹا کر کہا گیا گیا کرپشن پر مٹی پاؤ، عامرکیانی، ظفر مرزا، ندیم بابر کو ہٹاکر کہا گیا کرپشن پر مٹی پاؤ، یہ جھوٹا احتساب اب لوگوں کی نظر میں بے نقاب ہوچکا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نے 150 پیشیاں بھگتیں، پاکستان کی پارلیمنٹ پر ایک جاسوس کے لیے قانون سازی کرکے دھبہ لگایا گیا، کوئی پاکستانی بھارت میں گرفتار ہوتو کیا لوک سبھا سے ایسا قانون پاس ہوسکتا ہے؟ قوم پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ آپ نے یہ سودا کتنے میں کیا ہے؟۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے مطابق نئے قانون کی ضرورت نہیں تھی، ویانا کنونشن کے تحت پاکستان قونصلر رسائی دینے کا پہلے ہی پابند ہے، یہ بھارت کی خوشنودی کے لیے ایسے قانون بنا رہے ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسی کمزوری کا نتیجہ ہے کہ بھارت نے کشمیر کو ہڑپ کیا۔