کینیڈا کی 146 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ مسلمان جج محمود جمال کو سپریم کورٹ آف کینیڈا کے جج کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔
کینیڈا کی سپریم کورٹ کیلئے اب تک صرف سفیدفام جج ہی مقرر کیے جاتے تھے، یہ پہلا موقع ہے کہ مسلمان جج کو اس اہم عہدے کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔
محمود جمال 1967 میں بھارتی نژاد خاندان میں پیدا ہوئے، ان کی پیدائش کینیا میں ہوئی تھی تاہم ان کی فیملی 1969 میں مستقل طور پر کینیڈا منتقل ہوگئی تھی۔
محمود جمال کا کہنا ہے کہ بچپن میں وہ اسکول میں ایک عیسائی کی حیثیت سے تعلیم حاصل کرتے تھے، لارڈز کے چرچز اور وہاں کی اقدار کو سمجھنے میں وقت صرف کرتے تھے اور گھر میں بطور مسلمان یعنی عربی میں نماز اور قرآن کی تلاوت کرتے تھے۔
محمود جمال نے کہا امریکا اور کینیڈا میں ان کی مذہبی اور ثقافتی پرورش انہیں کینیڈا کی مختلف نوعیت اور تنوع کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1979 کے انقلاب کے دوران میری اہلیہ ایران سے کینیڈا منتقل ہوئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں انہیں بھی رنگ، نسل اور مذہب کے باعث بےشمار دشواریوں کا سامنا رہا۔
محمود جمال نے بتایا کہ وہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے اپنے خاندان کے پہلے شخص ہیں، انہوں نے ٹورنٹو یونیورسٹی سے معاشیات کی ڈگری حاصل کرنے سے پہلے لندن اسکول آف اکنامکس میں ایک سال گزارا۔
اس کے بعد انہوں نے میک گیل میں قانون کی تعلیم حاصل کی اور پھر ییل لا اسکول سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد میک گل یونیورسٹی میں آئینی قانون اور اوسگوڈ ہال لا اسکول میں انتظامی قانون بھی پڑھایا۔
محمود جمال 2019ء میں اونٹاریو اپیل کورٹ میں جج بنے تھے، تقریباً ایک دہائی تک وکیل کے طور پر کام کیا اور سپریم کورٹ میں 35 مقدمات کی سماعت کی۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جسٹس محمود جمال کو سپریم کورٹ کا جج نامزد کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ، جسٹس محمود جمال قانونی، تعلیمی میدان میں غیرمعمولی ریکارڈ رکھتےہیں۔
انہوں نے لکھا کہ جسٹس جمال سپریم کورٹ کا قابل قدر اثاثہ ثابت ہوں گے۔
سپریم کورٹ آف کینیڈا میں پہلے مسلم جج محمود جمال یکم جولائی کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔