برسلز (حافظ انیب راشد/عظیم ڈار) پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کے درمیان ترکی میں ملاقات ہوئی ہے۔ ترکی میں جاری اناطولیہ ڈپلومیسی فورم کی سائیڈ لائن پر منعقد ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاک یورپ تعلقات کے سارے دائرہ عمل کا احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ افغان امن عمل اور بھارت کے غیر قانونی قبضے میں موجود مقبوضہ کشمیر سمیت عالمی اور علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات سٹریٹجک انگیجمنٹ پلان پر جون 2019 میں دستخط کے بعد مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ دوطرفہ تجارت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے جی ایس پی پلس کے بارے میں کہا کہ یہ باہمی طور پر فائدہ مند اقدام تھا، جس نے دونوں فریقین کے درمیان تجارت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ نے جی ایس پی پلس پر عملدرآمد سے جڑے ہوئے 27 بین الاقوامی کنونشنز پر پاکستان کی جانب سے ان کے نفاذ سے متعلق پختہ عزم کا اعادہ بھی کیا۔ دونوں رہنماؤں نے عالمی وبائی مرض کوویڈ-19 کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس حوالے سے یورپین یونین کی جانب سے حاصل حمایت کی تعریف کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس مرض سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا۔ وزیر خارجہ نے اس موقع پر یورپین خارجہ امور کے سربراہ کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) پلان کے جامع نفاذ کی طرف پاکستان کی پیشرفت سے آگاہ کیا اور جائزہ لینے کے عمل میں یورپین یونین کا تعاون حاصل کرنے کی کوششوں پر بات کی۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسلاموفوبیا، نسل پرستی اور پاپولزم میں اضافے کے اس دور میں عالمی برادری کو مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر زائنو فوبیا، عدم رواداری اور تشدد پر اکسانے کے خلاف مشترکہ عزم ظاہر کرنا چاہئے۔ علاقائی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر خارجہ نے افغان عمل میں پاکستان کی اہم شراکت کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تنازعہ ایک افغان ملکیت اور افغان قیادت میں سیاسی عمل کے ذریعے ہی طے پاسکتا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس حوالے سے مذاکرات میں شریک تمام افغان دھڑوں پر زور دیا کہ وہ موجودہ امن عمل کے ذریعے سامنے آنے والے تاریخی موقع کو سیاسی ذرائع سے حل کرنے کیلئے فائدہ اٹھائیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے عالمی برادری کی مسلسل انگیجمنٹ کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں فریقین نے اپنی گفتگو میں امن عمل کو آسان بنانے، افغان مہاجرین کی بحالی، گذشتہ دو دہائیوں میں افغانستان کے اندر حاصل کردہ سماجی و سیاسی فوائد کو محفوظ رکھنے اور انخلاء کے بعد افغانستان کی مسلسل حمایت کرنے میں تعاون پر بھی اتفاق کیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ نے ہندوستان کے زیر کنٹرول کشمیر میں جاری انسانی حقوق اور سلامتی کی صورتحال اور ہندوستانی حکومت کی جانب سے اپنے غیر قانونی قبضے کو بر قرار رکھنے کے تازہ ترین اقدام کے بارے میں بھی یورپین رہنما کو تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے یورپین یونین پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں تسلسل کے ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور اقوام متحدہ کی مختلف کونسلوں میں پاس کردہ قراردادوں اور جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کے مطابق اس تنازعے کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔