• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں درس وتدریس کے پیشے سے وابستہ ہوں۔ ایک دن اپنے ایک استاد سے ملنے گیا، باتوں باتوں میں انہیں بتایا کہ آج میں آپ کی وجہ سے استاد بن گیا ہوں ۔

استاد محترم یہ سن کر چونکے اور کہا ، میری وجہ سے وہ کیسے ؟

میں نے انہیں بتایا کہ ایک دن میں نے اپنے ہم جماعت کی گھڑی چرا لی تھی، آپ نے کلاس روم کے دروازے بند کرا کے سب طلباء کی تلاشی کا کہا، مجھے لگا کہ آج میں بد نام ہو جاؤں گا۔ چند منٹ بعد آپ نے کہاکہ سب طلباء آنکھیں بند کر لیں، پھر آپ نے سب بچوں کی تلاشی لی، مجھ سمیت سب کی آنکھیں بند تھیں۔

آپ نے گھڑی میری جیب سے نکالی لیکن تلاشی لیتے رہے یعنی مجھ سے بعد والوں کی بھی تلاشی لی، تب میں نے عزتِ نفس اور زندگی کا سبق سیکھا تھا۔میری بات سن کر بھی اُستاد نے کسی قسم کا ردِ عمل ظاہر نہ کیا تو میں نے پوچھا ، استاد محترم آپ مجھے بھول گئے؟

استاد نے جواب دیا ،کیونکہ تلاشی لیتے وقت میں نے اپنی آنکھیں بھی بند کر لی تھیں، کیوں کہ مجھے اپنے طلباء کی عزت کا خیال تھا۔ یہ سن کر مجھے انتہائی شر مندگی ہوئی۔

اُستاد سے کہا، میں آج بھی اپنے کیے پر پشیمان ہوں لیکن جب آپ نے کلاس کے بچوں کے پوچھنے کے باوجود گھڑی چورکا نام نہیں بتایا تو سوچا، ایسے ہوتے ہیں اُستاد، اسی لمحے میں نے سوچ لیا تھا کہ مجھے اُستاد بنا ہے، چور ڈاکو نہیں اور اُستاد بھی اپنے اُستاد یعنی آپ جیسا۔

اپنے شاگردوں کی عزت نفس کا خیال کیجئے، تاکہ وہ آپ کو بعد میں بھی یاد رکھیں۔

تازہ ترین