ایک دن چند طلباءنے اپنے استاد سے کہا، سر آج آپ ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلیں۔
اُستاد نے کہا، ضرور، مجھے تو کرکٹ کا بہت شوق ہے۔
کھیل شروع ہوا تو دیگر کلاسوں کے طلباء بھی میچ دیکھنے میدان میں آگئے سب کی توجہ اُستاد پر تھی ۔پانچ گیندوں پر اُستادِ محترم نےصرف دو رن بنائے اور چھٹی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے۔ طلباءنے شور مچا کر بھرپور خوشی کا اظہار کیا۔
دوسرے دن کلاس میں استاد نے پوچھا کون کون چاہتا تھا کہ میں اس کی گیند پر آؤٹ ہو جاؤں..؟
سب باؤلرز نے ہاتھ کھڑے کر دیئے۔ وہ ہنس دیئے اور پوچھا، یہ بتاؤ میں کرکٹر کیسا ہوں..؟
سب نے یک زباں ہوکر کہا ،بہت برے۔
پوچھا، اچھا میں استاد کیسا ہوں۔
جواب ملا بہت اچھا۔
استاد نے ہنستے ہوئے کہا،صرف آپ نہیں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے میرے ہزارہا طلباء جن میں کئی میرے نظریاتی مخالف ہیں، سب کہتے ہیں کہ میں اچھا استاد ہوں۔ راز کی بات بتاؤں میں جتنا اچھا استاد ہوں، اتنا اچھا طالبِ علم نہیں تھا ،مجھے ہمیشہ سبق یاد کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور بات سمجھنے میں وقت لگتا تھا لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں اس کے باوجود مجھے اچھا استاد کیوں مانا جاتا ہے..؟
سر آپ بتائیں، ہمیں نہیں معلوم، طلباء نے جواباََ کہا
استاد نے کہا، اپنا ایک واقعہ سناتا ہوں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے ایک دن میں اپنے ٹیچر کے گھر دعوت کی تیاری میں ان کی مدد کر رہا تھا۔ فریزر سے برف نکالی، جسے توڑنے کےلئے کمرے میں کوئی چیز نہیں تھی استاد کام کے لئے کمرے سے نکلے تو میں نے مکا مار کر برف توڑ دی اور استاد کے آنے سے پہلے جلدی سے ٹوٹی ہوئی برف دیوار پر بھی دے ماری...
استاد کمرے میں آئے تو دیکھا کہ میں نے برف دیوار پر مار کر توڑی ہے انہوں نے مجھے ڈانٹا اور کہا کہ تمہیں عقل کب آئے گی، یوں برف توڑی جاتی ہے میں نے ان کی ڈانٹ خاموشی سے سنی، بعد میں انہوں نے میری اس بیوقوفی کا ذکر کئی جگہ کیا۔ لیکن انہیں آج تک نہیں معلوم کہ برف میں نے مکا مار کر توڑی تھی ۔
یہ بات میں نے انہیں اس لیے نہیں بتائی کہ وہ ایک ہاتھ سے معذور تھے، ان کی غیر موجودگی میں، میں نے جوانی کے جوش میں مکا مار کر برف توڑ دی لیکن جب ان کی معذوری کا خیال آیا تو سوچا کہ کہیں میرے طاقت کے مظاہرے سے انہیں احساس کمتری نہ ہو، اس لیے میں نے برف دیوار پر مارنے کی احمقانہ حرکت کی اورکئی سال تک ان کی ڈانٹ سنتا رہا ۔
ایک آپ لوگ ہیں، ایک دوسرے کو چیخ چیخ کر ہدایات دے رہے تھے کہ سر کو آوٗٹ کرو۔ یاد رکھو جیتنا سب کچھ نہیں ہوتا، کبھی ہارنے سے بھی زندگی میں جیت کے رستے کھلتے ہیں۔ آپ طاقت میں اپنے اساتذہ اور والدین سے بے شک آگے بڑھ جاتے ہیں لیکن زندگی میں کبھی اپنے اساتذہ اور والدین سے جیتنے کی کوشش نہ کرنا، ایسا کرکے آپ کبھی نہیں ہاریں گے۔اللہ پاک آپ کو ہر میدان میں سرخرو کرے گا۔