• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنس داں اس جدید دور میں متعدد تجربات کرنے میں سر گرداں ہیں ۔حال ہی میں چینی سائنس دانوں نے دو شہروں کے درمیان انتہائی محفوظ کوانٹم رابطے کا کامیاب تجربہ کیاہے ۔ یہ دونوں شہر ایک دوسرے سے 511 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں، تاہم اس کے درمیان ایک روایتی ریلے سسٹم موجود تھا۔ ماہرین کواُمید ہے کہ آگے چل کر یہ ایک محفوظ کوانٹم نیٹ ورک کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔اس عمل کو کوانٹم میکانیات کی ایک خاصیت یعنی کوانٹم الجھاؤ (اینٹینگلمنٹ) کی بدولت انجام دیا گیا ہے۔ 

اس میں دو ذرّات فاصلے پر رہتے ہوئے بھی ایک دوسرے پر اثرانداز ہوتے ہیں یعنی جب ایک ذرّے کی کیفیت معلوم کرلی جاتی ہے تو دوسرے ذرّے کے خواص کا پتا چلانا آسان ہوجاتا ہے۔ تجربے میں جب روشنی کے دو ذرّات یعنی فوٹون کو کوانٹم الجھاؤ سے گزارا جاتا ہے تو کوانٹم انکرپشن یعنی کوانٹم خفیہ سازی کا عمل واقع ہوتا ہے۔ اس طرح انتہائی خفیہ اور محفوظ معلومات طویل فاصلے تک بھیجی جاسکتی ہیں۔ اس ضمن میں کئی ماہ قبل چینی ماہرین دو ڈرون سے سادہ کوانٹم معلومات کا تبادلہ کراچکے ہیں۔ اب یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے ایک کیبل کی بدولت طویل فاصلے تک کوانٹم رابطے کا تجربہ کیا ہے۔ 

اس کےدرمیان میں کئی مراحل ہیں لیکن وہ ڈیٹا کو نہیں پڑھتے اور نہ ہی راز فاش کرتے ہیں۔فائبر آپٹک تار کے دونوں جانب لیزرسے فوٹون بھیجے گئے۔ ان ذرّات کی کیفیات رینڈم تھے۔ جب درمیانی راہ میں ایک فوٹون کا جوڑا اپنے سے یکساں فیز کے ذرّات سے ملا تو سسٹم نے فوری طور پر بھیجنے اور وصول کرنے والے کو روایتی ڈیٹا لنک سے خبردار کیا۔چوںکہ ہر کنارے سے معلوم ہوجاتا ہے کہ کیا بھیجا گیا ہے اور کیا وصول کیا جارہا ہے یا ایک ذرّہ دوسرے سے میچ کررہا ہے یا نہیں ، تو ماہرین اس عمل سے کوانٹم کا تبادلہ باآسانی کرسکتے ہیں۔ اب اس کے ذریعے ڈیٹا کو خفیہ بھی کیا جاسکتا ہے ،خواہ اسے روایتی نیٹ ورک سے ہی کیوں نہ بھیجا گیا ہو۔ 

اس دوران درمیان میں سے کوئی بھی ڈیٹا شناخت نہیں کرسکتا ۔حال ہی میں کیمبرج میں توشیبا یورپ نے بھی عین اسی ٹیکنالوجی سے 600 کلومیٹر فاصلے پر کوانٹم معلومات کا تبادلہ کیا ہے لیکن سارا سامان ایک ہی جگہ رکھا گیا تھا،تاہم چینی ٹیم نے حقیقی طور پر دو شہروں کے درمیان 511 کلومیٹر دور کوانٹم معلومات کا تبادلہ کیا ہے ۔ 

اس کے لیے جینان اور چنگ ڈاؤ کا انتخاب کیا گیا ہے جب کہ مرکزی ریسور مزان شہر میں نصب تھا،تاہم کیمبرج تجربے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوانٹم تبادلے میں درجۂ حرارت اور دیگر بیرونی عوامل کے باوجود سیکڑوں کلومیٹر دور معلومات کا تبادلہ کرانا بہت اہم کارنامہ ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین