• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن کی تعداد 163، بجٹ پاس ہونا واضح حقیقت ہے، شاہد خاقان


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی پوری تعداد موجود بھی ہوتی تو بجٹ پاس ہوجاتا،صدر ایف پی سی سی آئی ، ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کی بھی گیس کٹ گئی ہے اور جہاں چل بھی رہی ہے تو پریشر بہت کم ہے،سینئر صحافی ، ماہر افغان امور ، سمیع یوسف زئی نے کہا کہ افغانستان ایک بہت بڑی خانہ جنگی کی طرف جارہا ہے،سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن، شاہد خاقان عباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت عددی اکثریت پر چلتی ہے۔جب وہ نہیں ہوتی توحکومت ختم ہوجاتی ہے تومنگل کو بھی حکومت کے پاس172 اراکین تھے۔ اپوزیشن کی پوری تعداد163 ہے پوری تعداد موجود بھی ہوتی تو وہاں پر بجٹ پاس ہوجاتا یہ ایک واضح حقیقت ہے۔138 ووٹ ہوئے اس میں سے چھ سے آٹھ ووٹ اور ہوسکتے تھے کیونکہ ہمارے چھ ممبران مجھ سمیت نیب عدالت میں تھا۔شہباز شریف کی فیملی میں میت ہوئی ہے چھ اراکین چھٹی پر تھے۔ چھ اراکین ووٹنگ کے وقت وہاں نہیں تھے ان سے پوچھیں گے کہ کیوں نہیں تھے۔دو تین دوسری جماعتوں کے لوگ بھی وہاں موجود نہیں تھے۔ اپوزیشن ہمیشہ بجٹ کے جو مسائل ہیں جو اس کی خامیاں ہیں اس کو اجاگر کرتی ہے وہ بڑی خوش اسلوبی سے بڑی تفصیل سے اس بحث میں کیا گیا۔جو آپ دکھاتے ہیں بلاول نے شہباز شریف نے یہ کہا یہ جوش خطابت ہوتا ہے ۔ سیاسی لیڈر بات کرتا ہے کہ میں اپنی پوری کوشش کروں گا میں نہیں چلنے دوں گا میں بجٹ پاس نہیں ہونے دوں گا۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہم عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم پوری کوشش کریں گے۔اگر ہم آج پوری کوشش بھی کرتے تو عددی اکثریت150 تک ہوتی اگر پوری اپوزیشن بھی موجود ہوتی تو163 سے اوپر ووٹ نہ پڑتے بجٹ پھر بھی پاس ہوجاتا تو اس میں زیادہ پرجوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔اگر حکومت کی بات کریں تو مجھے تو حکومت چلتی ہوئی نظر نہیں آتی کیونکہ یہ بجٹ جو پیش کیا گیا ہے یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے۔ یہ ایسا بجٹ ہے جس کی بنیاد ہی جھوٹ پر مبنی ہے تو یہ کیسے چلے گا۔ہمارے ملک کا مسئلہ اس وقت یہ نہیں ہے کہ کون اقتدار میں ہوگا یا نہیں ہوگا ۔ ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ ملک کے مسائل اتنے بڑھ چکے ہیں گورننس اتنی ناکام ہوچکی ہے حکومت اتنی مایوس کن ہے کہ کوئی آگے راستہ نظر نہیں آتا کہ معاملہ چلے گا کیسے۔ملک ترقی نہیں کررہا ملک کے مسائل بڑھ رہے ہیں بیروزگاری بڑھ رہی ہے غربت بڑھ رہی ہے ملک کا خسارہ بڑھ رہا ہے۔گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے بجلی کی قیمت بڑھ رہی ہے اجناس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ہر چیز زوال پذیر ہے۔ہر چیز کی قیمتیں بڑ ھ رہی ہیں ملک کی آمدنی کم ہوتی جارہی ہے عوام کی آمدن کم ہوتی جارہی ہے ایسے ملک نہیں چلا کرتے۔حکومت کا کام ہوتا ہے کہ اپنے کام پر فوکس کرے اس کو اس کی پانچ سالہ کارکردگی پر ووٹ پڑیں گے۔اپوزیشن اپنا کام کرتی ہے اس نے مسائل عوام کے سامنے رکھے ہیں ۔ اس کو لوگ پرکھیں گے کہ جب یہ اقتدار میں ہیں تو انہوں نے کیاکارکردگی دکھائی۔ انتخابات2023ء میں بھی ہوئے توبات اس ملک کے نظام کی ہے اگر یہ نظام آئین کے مطابق ہوگاآزادانہ شفاف الیکشن ہوں گے پھر ہی پاکستان آگے بڑھ پائے گا۔جلسے ہوں گے جلسوں کا سلسلہ چلتا رہے گا۔اگر آپ نے اسی طرح تجربات کرنے ہیں اسی طرح الیکشن چلانے ہیں اس طرح حکومتیں لانی ہیں۔ ایسے وزیر بنانے ہیں ایسے وزیراعظم لانے ہیں تو ملک تو نہیں چلے گا یہ آج کی حقیقت ہے ۔

تازہ ترین