• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیکریٹری صحت نے پہلے سال میں ہی بیگم اور بیٹے کو ملازمت پر رکھوا دیا

اسلام آباد (عمر چیمہ) عامر اشرف خواجہ کی بحیثیت سیکریٹری ہیلتھ تعیناتی کے ایک سال کے دوران ہی ان کی اہلیہ اور بیٹے کو شعبۂ صحت میں ملازمت مل گئی ہے۔ سیکریٹری کی اہلیہ کو شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی (ایس زیڈ اے بی ایم یو) میں جبکہ بیٹے کو پاکستان میڈیکل کمیشن میں ملازمت ملی ہے۔ یہ دونوں ادارے عامر اشرف کی انتظامیہ کے ماتحت ہیں۔ بائیس گریڈ کے افسر، عامر کو گزشتہ سال مئی میں نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کو آرڈینیشن کی وزارت کا سیکریٹری لگایا گیا تھا۔ ان کی بیگم ڈاکٹر شیرین عامر کو گزشتہ سال دسمبر میں ریسرچ ایسوسی ایٹ لگایا گیا تھا۔ وہ تعلیمی قابلیت کے لحاظ سے ایم فل ہیں۔ ان کی بھرتی کے تین ماہ بعد، انہیں کورونا ویکسین کے کلینکل ٹرائل پروجیکٹ میں شریک تحقیقات کار (کو انوسٹی گیٹر) لگا دیا گیا۔ اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ اس پروجیکٹ میں ان کی تنخواہ چار لاکھ روپے ماہانہ ہے جبکہ ان کے بھرتی کے نوٹیفکیشن کے مطابق ان کی ماہانہ تنخواہ 80؍ ہزار روپے علیحدہ ہیں۔ عامر کہتے ہیں کہ ان کی اہلیہ کو ان کی مدت ملازمت کے دوران بھرتی کیا گیا تھا لیکن ان کا اصرار تھا کہ بینظیر یونیورسٹی ان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ تاہم، دی نیوز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ویب سائٹ پر جاری کردہ رولز آف بزنس کے مطابق یونیورسٹی اُن 33؍ اداروں میں شامل ہے جو ان کی وزارت کے ماتحت ہے۔ جب عامر کو ویب سائٹ پر درج یہ معلومات دکھائی گئیں تو انہوں نے اعتراف کیا۔ اسی طرح مذکورہ بینظیر یونیورسٹی کا ایکٹ آف پارلیمنٹ بھی انتظامی وزارت کے کردار کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت ایڈیشنل سیکریٹری رینک کا افسر یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کا رکن بھرتی کیا جائے گا۔ اہلیہ کی پروجیکٹ میں شمولیت کے حوالے سے عامر کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ یونیورسٹی تین مراحل میں لونگ فینگ چائنیز ویکسین کے تجربات کر رہی ہے،وہ (شیرین) اس پروجیکٹ کا حصہ ہیں، ان کا عہدہ کو انوسٹی گیٹر کا ہے جس کیلئے چائنیز کمپنی انہیں ایک لاکھ روپے دے ر ہی تھی، مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ روک دیا گیا ہے۔ پاکستان میڈیکل کمیشن، جہاں عامر کے بیٹے کو ملازمت دی گئی ہے، وہ عامر کی وزارت کے انتظامی کنٹرول میں ہے اور عامر خود کونسل کے رکن ہیں جو پاکستان میڈیکل کمیشن کے ملازمین کی تنخواہوں اور بھرتیوں کے فیصلے کرتی ہے۔ سیکریٹری کے بیٹے حمزہ اشرف خواجہ کو رواں سال مارچ میں بحیثیت سافٹ ویئر انجینئر کی نوکری دی گئی۔ دی نیوز نے جب کمیشن حکام سے یہ سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ باپ بیٹے کے تعلق کی بات حمزہ کی بھرتی کے بعد پتہ چلی، بھرتی میرٹ پر کی گئی ہے کیونکہ حمزہ شاندار امیدوار تھا۔ کمیشن کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ جس کمیٹی نے انٹرویو لیا وہ آزاد پینل تھا اور سیکریٹری صاحب اس کے رکن نہیں۔ بیٹے کی بھرتی کے معاملے پر سیکریٹری عامر کا بھی کم و بیش یہی جواب تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے نے انٹری لیول پر میرٹ پر ملازمت حاصل کی ہے، وہ واٹر لو یونیورسٹی سے آئی ٹی گریجویٹ ہے اور یہ یونیورسٹی دنیا کی دس بڑی یونیورسٹیوں میں شامل ہے۔ لیکن دی نیوز نے جب کمیشن میں جمع کرائی گئی حمزہ کی درخواست (سی وی) دیکھی تو معلوم ہوا کہ ڈگری کے لحاظ سے حمزہ سافٹ ویئر انجینئر نہیں، اس نے ریاضی (میجر) میں ڈگری لی جس میں کمپیوٹر سائنس ایک ذیلی (مائنر) مضمون تھا۔

تازہ ترین