• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی میں بلاول کے شاہ محمود قریشی پر وار


قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی آمنے سامنے آگئے، بلاول بھٹو زرداری نے شاہ محمود قریشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بغیر نام لیئے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان ملتان کے فاضل ممبر کو پہچانیں، میں تو انہیں بچپن سے جانتا ہوں۔

انہوں نے وزیرِ اعظم سے درخواست کرتے ہیں کہ انہیں آئی ایس آئی کو کہنا چاہیئے کہ وہ وزیرِ خارجہ کےفون ٹیپ کروائیں کیونکہ جب وہ ہمارے وزیرِ خارجہ تھے تو دنیا میں مہم چلائی کہ گیلانی کو نہیں انہیں وزیرِ اعظم بنائیں، اس وجہ سے انہیں وزارت سے فارغ کیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ خان صاحب پہچانیں گے کہ ابھی یہ کیا چیز ہیں، خان صاحب کو پتہ لگ جائے گا کہ یہ کیا چیز ہیں، انہوں نے بار بار میرا نام لیا، میں ان کا نام نہیں لوں گا، میں انہیں اہمیت نہیں دیتا، فاضل ممبر میرا نام لیتے ہیں تو آپ مجھے موقع دیں میں جواب دے سکوں، یہ میرا حق ہے، جتنا ہم جانتے ہیں فاضل ممبر ملتان کو، اتنا آپ جانتے ہی نہیں ہیں۔

انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مجھے میری بات مکمل کرنے دیں، میں یہاں ہوں، عمران خان آئیں اور تقریر کر کے دیکھیں، میں دیکھتا ہوں وہ کیسے تقریر کرتے ہیں، انہوں نے اس پارٹی پر تنقید کی جس نے انہیں وزیرِ خارجہ بنایا تھا، میں نے انہیں بچپن سے جیئے بھٹو کا نعرہ لگاتے دیکھا ہے، میں نے فاضل ممبر کو اگلی بار پھر زرداری کا نعرہ لگاتے دیکھا ہے، آپ دیکھیں! یہ آپ کے وزیرِ اعظم کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وزیرِ خارجہ کشمیر کے سودے میں ملوث ہیں، افغانستان سے امریکا جا رہا ہے، پاکستان کی اسٹریٹجک لوکیشن کی وجہ سے وزیرِ خارجہ کو صدر بائیڈن کی فون کال کا بندوبست کرنا چاہیئے تھا، وزیرِ خارجہ تقریر کرنے کے بجائے صدر بائیڈن کی فون کال کا بندوبست کریں، ان کو اپنی آواز سننے کا اتنا شوق ہے کہ یہ اس جماعت اور وزیرِ اعظم کیلئے خطرہ بننے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کے ساتھ کمپین چلائی تھی کہ ہم جنوبی پنجاب صوبہ بنائیں گے، فاضل ممبر ملتان نے کمپین چلائی کہ میں صوبہ جنوبی پنجاب دوں گا، اب یہ کہتےہیں کہ اگلا الیکشن ہی نہیں لڑوں گا، اب یہ اس قابل نہیں ہیں کہ اپنے علاقے میں منہ دکھا سکیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی بات کی گئی،صوبہ سندھ کے بارے میں بات ہوگی تو سندھ اسمبلی میں ہوگی، اسپیکر سندھ اسمبلی نے فیصلہ کیا کہ کچھ اراکین کو معطل کریں گے، سندھ اسمبلی وہ اسمبلی ہے جہاں سے قرارِ داد پاکستان پاس ہوئی تھی، جو کارٹون آپ لے کر آئے ہیں انہوں نے تاریخ رقم کی ہے، سندھ اسمبلی بجٹ میں ایک کٹوتی کی تحریک پیش نہیں کی گئی، یہ ان کی سنجیدگی ہے۔

ایک موقع پر بلاول بھٹو نے ایوان میں چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنی بات مکمل کرنے دیں، آپ اپنی جگہ پر آرڈر لے کر آئیں، ورنہ میں یہاں ہوں عمران خان آئیں اور تقریر کریں میں دیکھتا ہوں وہ کیسے تقریر کرتے ہیں، اسپیکر رولز کے مطابق بات کرنے دیتے ہیں تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ میرے ممبر تمیز سے بیٹھیں گے، وہ آپ کے وزیرِاعظم کی بات سنیں گے۔

تازہ ترین