• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معلوم نہ تھا میری تقریر سے بلاول اتنا پریشان ہو جائینگے: شاہ محمود قریشی


وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ میری ایک تقریر سے بلاول بھٹو زرداری اتنا پریشان ہو جائیں گے، پیپلز پارٹی کے قائد نے کہا کہ یہ مجھے بچپن سے جانتے ہیں، میں ان کو تب سے جانتا ہوں جب یہ جھڑکیاں کھاتے تھے۔

قومی اسمبلی میں شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو زرداری کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ میں ان کو بھی جانتا ہوں اور ان کے بابا کو بھی جانتا ہوں، بچے کو لکھی ہوئی پرچی پکڑا دیتے ہیں، بچہ آٹو پر اسٹارٹ ہوجاتا ہے، ابھی کچھ وقت لگے گا بچے، بچہ ابھی طفلِ مکتب ہے، ابھی بہت وقت لگے گا۔

اس موقع پر ایوان میں لوٹا لوٹا کے نعرے گونجنے لگے۔

شاہ محمود قریشی نےکہا کہ یہ تو طفل مکتب ہیں ابھی، یہ گیلانی کی بات کرتے ہیں، کم از کم گیلانی کو مک مکا کا اپوزیشن لیڈر تو نہ بنایا ہوتا، گیلانی تو سرکاری ووٹوں سے مک مکا کر کے اپوزیشن لیڈر بنے ہیں، بلاول کیا بات کر رہے ہو، گیلانی کو حکومتی ووٹوں سے اپوزیشن لیڈر بنایا گیا، بلاول گریبان میں جھانک کر دیکھو، اصلیت نظر آجائے گی، بچہ پریشان ہوگیا، بچہ بہت پریشان ہے، میں بچہ کی پریشانی میں مزید اضافہ نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو تقریر کرنے دیتے تو آج یہ نوبت نہ آتی، اگر عمران خان نہیں بولیں گے تو بلاول اور شہباز شریف بھی نہیں بولیں گے، یہ کیا بات ہوئی، بولتے ہیں تو سنتے نہیں ہو، سناتے ہیں تو سنتے نہیں ہو، میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑا تھو تھو نہیں چلے گا۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ آج تین چار اہم شخصیات نے اپنی رائے کا اظہار کیا، ووٹ کو عزت ملے گی تو دونوں طرف سے، یک طرفہ نہیں، اسعد محمود کہہ رہے تھے کہ عوام بجٹ سے مطمئن نہیں، میں اختلاف کرتا ہوں، 172 عوامی نمائندوں نے بجٹ کو سپورٹ کیا، حکومتی بینچز پر بیٹھے لوگ بھی منتخب ہو کر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رولز کے تقاضے کے مطابق اسپیکر کسٹوڈین ہیں، ان کی ذات پر حملہ نہیں کیا جاسکتا، اسپیکر ڈائس کے سامنے سابق وزیرِ اعظم دھمکی دیتے ہیں، بلاول بھٹو سے پوچھنا چاہتا ہوں کونسی پارلیمانی روایت کی بات کرتے ہیں، سندھ میں اپوزیشن لیڈر کو تقریر کا موقع نہیں دیا، یہ پارلیمانی روایت ہے؟ کیا سندھ میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر کو چیئرمین شپ دی ہے؟ سندھ میں اسٹینڈنگ کمیٹی میں اپوزیشن کو نمائندگی نہیں دی گئی، پارلیمانی روایت کی بات کر رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بجٹ میں آپ کو آپ کے حصے سے زیادہ وقت دیا گیا، آئینہ دکھاتے ہیں دیکھتے نہیں ہیں، آپ نے ووٹ کو چیلنج کیا، یہ آپ کا حق ہے، آپ نے گنتی کرائی، گنتی میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو گیا، وائس ووٹ پر آپ نے اطمینان کا اظہار نہ کیا تو گنتی کرائی گئی، ڈویژن کا مطالبہ کیا، ڈویژن بجٹ کے ووٹ پر نہیں ہوتی، پارلیمانی و جمہوری روایت ہے کہ اکثریت کی رائے تسلیم کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم جانتی ہے کہ خزانے کے ساتھ ماضی میں کیا کچھ نہیں ہوا، آپ جو خسارہ چھوڑ کر گئے اس کو قوم جانتی ہے، قوم جانتی ہے کہ 20 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئے، شاہد خاقان نے آپ کی غیرجانبداری کی بات کی، جنابِ اسپیکر آپ کے حوصلے کو آفرین دیتا ہوں، میں آپ کے صبر کو داد دیتا ہوں، آپ نے حسینی صبر کا مظاہرہ کیا، یہ کونسی پارلیمانی روایت تھی کہ اپوزیشن لیڈر فنانس بل کے موقع پر موجود ہی نہ ہو۔

شاہ محمود قریشی کی تقریر کےدوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا جس پر وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اگرآپ نہیں بولنے دیں گے تو پھر وہی روایت دہرائیں گے، یہ کون سی پارلیمانی روایت تھی کہ اہم ترین دن پر اپوزیشن لیڈر غائب ہوں، ہم نے بلاول کو بڑے صبر سے سنا ہے، انہوں نے یزیدیت کی روایت کا مظاہرہ کیا، بلاول روایت کی بات کرتے ہیں، انہیں جواب دیا گیا تو روایت برقرار رکھیں، آپ غل غپاڑے اور شور شرابے سے ہمیں دبا لیں گے تو یہ نہیں ہوگا، اس ایوان کے ماحول کو بگاڑنے کی ابتدا اپوزیشن نے کی۔

تازہ ترین