کشمیر کونسل ای یو کے چیئر مین علی رضا سید نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے بچوں اور نوجوانوں پر بھارتی ظلم و ستم کے خلاف اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ قابل ستائش ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی بچوں کے بارے میں اس سال کی تازہ رپورٹ کے مطابق ادارے کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے حقوق کی پامالیوں کے خلاف سخت تشویش ظاہرکی ہے اور بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کشمیری بچوں کے خلاف پیلٹ گن کا استعمال ختم کرے۔
اس رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ ’سیکریٹری جنرل نے بھارت کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ بچوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور بچوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال کو ختم کر کے بچوں کے تحفظ کے ڈیکلریشن پر عمل درآمد کرائے۔‘
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کی تعریف کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ یہ رپورٹ ایک اچھا قدم ہے لیکن مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروانے خصوصاً بچوں پر تشدد رکوانے کے لیے اقوام متحدہ کے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کل انتالیس بچے جن میں تینتیس لڑکے اور چھ لڑکیاں تھیں، قتل ہوئے ہیں اور کم از کم سات سکولوں پر کئی ماہ بھارتی فوجیوں کا قبضہ رہا ہے جس پر مجھے شک ہے کہ بچوں کو حراست میں لیا گیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے اسکولوں کو فوجی استعمال میں رکھا گیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ میں نے بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ وہ بچوں کے تحفظ کے ایکٹ 2015ء پر عمل درآمد کو یقینی بنائے اور بچوں کو حراست میں لینے اور انہیں غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کی روک تھام کرے۔
علی رضا سید نے کہا کہ بھارتی فورسز نے حالیہ عرصے کے دوران پر امن کشمیری مظاہرین جن میں بچے اور نوجوان بھی شامل تھے، پر بے دریغ پیلٹ گن کا استعمال کیا۔
خاص طور پر 2016ء کے مظاہروں کے دوران پیلٹ گن کے استعمال سے ایک ہزار ایک سو سے زاہد لوگ بشمول بچے اور نوجوان جزوی طور پر یا مکمل طور پر آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے۔
اس ظلم و ستم کو دنیا میں لوگوں کی بڑی تعداد میں بینائی ختم ہونے کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا گیا تھا۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر متنازعہ علاقوں بشمول مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے تحفظ کے لیے فوری ایکشن لے۔
علی رضا سید نے اقوام متحدہ کے علاوہ یورپی یونین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ان پر تشدد ختم کروانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر یورپی یونین کا ادارہ انسانی حقوق کا چمپیئن تصور کیا جاتا ہے اس لیے اس کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یورپی یونین مقبوضہ کشمیر کے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ’بچوں اور مسلح تنازعات کے بارے میں اپنی خصوصی سفارشات‘ پر عمل درآمد کروانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے گی۔