لندن (جنگ نیوز) سیالکوٹ میں ایک ایکڑ زمین کو قانونی طریقے سے حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنے والے لوٹن کے رہائشی برٹش پاکستانی نعمان احمد نے پاکستان کے فلاحی اہلکاروں کے رویہ پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ سیالکوٹ میں آبائی اراضی پر قبضہ مافیا قابض ہوچکے ہیں، زمین پر قبضہ چھڑانا اسسٹنٹ کمشنر کی ذمہ داری ہے۔ جنگ لندن سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل ان کے دادا نے پائنرز کے ساتھ لیز پر زمین لے کر بھٹہ کا کام شروع کیا تھا۔ دادا کے بعد والد نے کاروبار کو سنبھالا۔ 1990ء میں کاروبار کو بند کردیا گیا۔ بعدازاں والد برطانیہ آگئے۔ گزشتہ برس ان کا انتقال ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ زمین کے حصول کے لیے اب اس زمین پر چند افراد قابض ہوچکے ہیں۔ نعمان احمد نے بتایا کہ انہوں نے بطور اوورسیز پاکستانی صدر پاکستان، گورنر، چیف سیکرٹری اور اوورسیز پاکستانی کمیشن سے بھی رجوع کرچکے ہیں۔ یہ معاملہ بورڈ آف ریونیو تک پہنچا تو انہوں نے ڈپٹی کشنر سیالکوٹ کی مکمل رپورٹ بناکر پیش کرنے کی ذمہ داری لگائی۔ نعمان احمد نے بتایا کہ انہوں نے معاملے کے اپ ڈیٹس کے حصول کے لیے سٹیزن پورٹل پر بھی ڈالا ہوا ہے۔ جہاں انہیں بتایا گیا، اس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعمیل نہیں ہوئی، جس کا مطلب ہے کہ زمین اب بھی حکومت پاکستان کی ملکیت ہے، لیکن مجھے اس بات سے لاعلم رکھا گیا کہ اس زمین پر اب قبضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر کی ذمہ داری ہے کہ اگر زمین پر ناجائز قبضہ ہے تو اسے چھڑائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ جگہ پر اینٹوں کا بھٹہ ہی بن سکتا ہے۔ نعمان احمد نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان قبضہ گروپ کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی رکھتے ہیں لیکن بعض افراد انصاف کے حصول میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل انہوں نے صرف یہ سوچ کر اس مسئلہ کو زیادہ نہیں اچھالا تاکہ اوورسیز پاکستانی اپنے وطن سے بدظن نہ ہوں۔