واشنگٹن ( نیوزڈیسک) امریکی کانگریس میں ری پبلکن ارکان نے عراق میں ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروہوں پر پابندیوں کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کردیا۔ چندروز قبل امریکی فوج نے شام اور عراق میں ایران نواز گروہوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے تھے، جن میں کئی جنگجو ہلاک اور بڑے پیمانے پر اسلحہ اور گولہ بارود تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اس سے قبل عراق میں امریکی مفادات پربار بار حملوں کے نتیجے ری پبلکن ارکان صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنارہے تھے، تاہم حالیہ کارروائی کے بعد وہ قدرے مطمئن ہیں اور اب مزید اقدامات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ دوسری طرف ویانا میں امریکا اور ایران کے درمیان 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات میں لچک دکھانے پر اپوزیشن کے ارکان سخت برہم ہیں اور بائیڈن انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے معاملے میں بائیڈن انتظامیہ کا موقف اصولی اور سخت ہے،تاہم ایران پر سخت پابندیوں اور دباؤ کی پالیسی سے گریز کرنے پر کانگریس میں ری پبلکن ارکان کی طرف سے انہیں مسلسل تنقید کا بھی سامنا ہے۔اسی تناظر میں سینٹ کی خارجہ کمیٹی کے رکن گریگ اسٹیوپی نے عراق میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی مہم شروع کی ہے۔ وہ کانگریس میں ایک بل پیش کرنا چاہتے ہیں، جس میں جنگجو تنظیموں پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔