مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم پر ہراساں کرنے کا الزام لگا دیا۔
لاہور کی سیشن عدالت میں منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز عبوری ضمانت میں توسیع کے سلسلے میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر عدالت میں بیان دیتے ہوئے شہباز شریف نے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ میرے ساتھ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے غیر مناسب رویہ رکھا۔
صدر مسلم لیگ نون نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کے افسران اونچی اونچی آواز میں ہنس کر مذاق اڑاتے رہے، ایف آئی اے میں میری موجودگی میں بد ترین بد تمیزی کی گئی، میری موجودگی میں کسی اور کو بلا کر گلا پھاڑ کر باتیں کی گئیں۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میں نے کہا کہ بھائی آپ کو تفتیش میری کرنی ہے یا اس شخص کی کرنی ہے، اتنی بدتمیزی میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ شوگر ملز میں، میں نے اپنی فیملی کے اربوں روپے کا نقصان کیا، فیملی کے افراد کی مخالفت کی اور عوام کو سستی چینی دی، ان منصوبوں میں کمیشن کھانے کے الزامات کا جواب دے چکا۔
شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں نے قانون اور اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے باوجود اپنے خاندان اور پنجاب کی شوگر ملز کو فائدہ نہیں پہنچایا، منی لانڈرنگ تب ہوتی ہے جب کرپشن ہو۔
انہوں نے کہا کہ 5 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے اپنے دور میں لگائے، ان بجلی کے منصوبوں سے قومی خزانے کو 250 ارب کا فائدہ ہوا، ساہیوال کول پراجیکٹ لگایا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے ایف آئی اے کو دورانِ تفتیش شہباز شریف کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
لاہور کی سیشن عدالت نے مبینہ مالیاتی اسیکنڈل میں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 2 اگست تک توسیع کر دی۔