اسلام آباد (حنیف خالد)پاکستان اور ایران کے درمیان گیس خریداری فروختگی معاہدے میں 26اگست 2024ء تک توسیع کر دی گئی ہے۔ اس امر کا انکشاف ترجمان سفارتخانہ ایران مادام حمانہ کریمی نے جنگ گروپ سے غیررسمی گفتگو کے دوران کیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ دونوں ہمسایہ برادر اسلامی ملکوں کے مابین پہلا گیس سیل پرچیز معاہدہ 2015ء میں ختم ہو گیا تھا، اس میں توسیع کیلئے پاک ایران حکام کے درمیان مذاکرات مسلسل جاری تھے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن کا معاہدہ 1995ء کے وسط میں اس وقت کی وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے دورہ ایران کے دوران طے پایا تھا۔ پاک ایران پائپ لائن اس معاہدہ کے مطابق 2015ء میں حکومت مکمل ہونا تھی۔ وہ سابق صدر آصف زرداری نے اپنے دور صدارت کے آخری دنوں میں ایران جا کر ایرانی بلوچستان میں گیس پائپ لائن کی ویلڈنگ کے افتتاح کے طور پر خود کی تھی۔ امریکہ نے ایران پر پابندیاں لگا کر پاکستان کو اپنے صوبہ بلوچستان میں گیس ٹرانسمیشن سسٹم سے ایران سے آنے والی گیس پائپ لائن منسلک کرنے سے دبائو ڈال کر روک دیا۔ 2019ء کے وسط میں امریکہ نے پاکستان پر دبائو بڑھا کر اپنے حصے کی پائپ لائن بچھانے سے بھی روک دیا حالانکہ ایران نے پاکستان کو 500ملین ڈالر کی خطیر رقم ایران سے آنے والی گیس کو پاکستان میں صنعتی‘ تجارتی‘ گھریلو صارفین تک پہنچانے کیلئے یہ 50کروڑ ڈالر دینے کیلئے یقین دہانی بھی کرائی مگر آج تک ہماری حکومت نے معاہدے کے مطابق ایران بارڈر سے ٹرانسمیشن سسٹم نے ایرانی گیس ڈالنے کی نہ پائپ لائن بچھائی ہے نہ انفراسٹرکچر بنایا ہے جبکہ ایران نے اپنی سرزمین پر اپنے گیس فیلڈ سے گیس پائپ لائن اور انفراسٹرکچر پاکستان کے بارڈر تک بنا دیا ہے۔