مرزا غالب کے سب بچوں کی بچپن میں وفات ہو گئی تھی۔ پھر مرزا نے اپنی بیوی کے بھانجے زین العابدین خاں عارف کی پرورش کی۔ مرزا زین العابدین خاں عارف سے بہت محبت کرتے تھے۔ زین العابدین خاں عارف بھی عین نوجوانی میں چل بسے۔ یہ مرثیہ غزل مرزا نے زین العابدین خاں عارف کی وفات پر کہی...۔ اس غزل کے سب شعر زین العابدین خاں عارف کے مرثیہ میں ہیں۔ اس مرثیہ کے چند اشعار درج ذیل ہیں۔
لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئ دن اور
تنہا گئے کیوں اب رہو تنہا کوئ دن اور
جاتے ہوئے کہتے ہو قیامت کو ملیں گے
کیا خوب قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور
تم ماہ شبِ چہاردہم تھے مرے گھر کے
پھر کیوں نہ رہا گھر کا وہ نقشہ کوئی دن اور
تم کون سے تھے ایسے کھرے داد و ستد کے
کرتا ملک الموت تقاضا کوئ دن اور